مومن کی شان
علی بن حسین بن علی بن ابی طالب رحمہ اللہ کا ایک لڑکا فوت ہو گیا۔ علی بن حسین بیٹے کی موت پر غم زدہ ہوئے اور نہ ہی جزع فزع کیا۔
ایک آدمی نے علی بن حسین سے کہا:
’’اے علی! آپ کا صاحب زادہ، جگر کا ٹکڑا، دنیا میں آپ کا وارث اور آپ کا مضبوط ہاتھ آپ کو چھوڑ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چلا گیا اور آپ ہیں کہ اس حادثہ پر نہ تو جزع فزع کیا اور نہ ہی آپ پر اس کا کوئی خاص اثر ہوا؟‘‘
علی بن حسین نے جواب دیا:
’’ہاں ، یہ ایسا حادثہ ہے جس کو ہم یقین سمجھتے تھے، اب اگر وہ واقع ہو گیا تو ہمیں اظہارِ افسوس کرنے کی کیا ضرورت! اللہ کی قضا کے آگے سرتسلیم خم کر دینا ہی مومن کی شان ہے۔‘‘
(ماخوذ از سنہرے اوراق ، عبدالمالک مجاہد)
٭٭٭
|