خوب صورت جواب
خلیفہ عبدالملک بن مروان کی خدمت میں جب ایاس بن معاویہ بحیثیت امیر کارواں آئے تو اس وقت ان کی عمر سترہ سال تھی اور ان کے پیچھے ان کی قوم کے چار بڑے شیوخ بھی تھے۔ خلیفہ نے اس قافلے کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا اور گویا ہوا: افسوس ان لوگوں پر! کیا ان میں کوئی بزرگ نہیں تھے جن کو اس قافلے کا امیر بنایا جاتا اور اس چھوکرے پر اسے ترجیح دی جاتی؟
پھر خلیفہ ایاس بن معاویہ کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا: تمہاری عمر کیا ہے؟
ایاس بن معاویہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ امیر کی عمر دراز کرے، میری عمر اتنی ہی ہے جتنی اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما کی اس وقت تھی جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیا نہیں ایک لشکر کا سپہ سالار بنا کر بھیجا تھا اور جس میں جلیل القدر صحابی ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔
خلیفہ عبدالملک بن مروان کو ایاس بن معاویہ کے جواب سے بڑی خوشی ہوئی اور اس کے چہرے پر بشاشت کے آثار نمایاں ہو گئے۔ چنانچہ گویا ہوا:
( (تَقَدَّمْ، بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکَ۔))
’’آؤ، میرے قریب آجاؤ! اللہ تمہیں برکت سے نوازے۔‘‘
(ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد)
٭٭٭
|