رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن سرخ ہو گئی
ایک مرتبہ ایک بدو نے پیچھے کی جانب سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر پکڑ کر اس قدر زور سے کھینچی کہ آپ کی گردن سرخ ہو گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ کہنے لگا:
( (اِحْمِلْ لِی عَلٰی بَعِیْرِیْ ہٰذَیْنِ فَاِنَّکَ لَا تَحْمِلُ لِی مِن مَالِکَ وَلَا مِنْ مَالِ أَبِیْکَ۔))
’’میرے ان دونوں اونٹوں پر مال لاد دو، کیونکہ جو تم لادو گے وہ نہ تو تمہارا مال ہے اور نہ ہی تمہارے باپ کا۔‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ استغفر اللہ پڑھتے ہوئے انکار کرنے کے بعد فرمایا:
( (لَا أَحْمِلُ لَکَ حَتَّی تُقِیْدَنِیْ مِنْ جَبْذَتِکَ الَّتِی جَبَذْتَنِیْ۔))
’’میں اس وقت تک یہ مال تجھے نہیں دوں گا جب تک کہ تونے میری چادر جو اتنی زور سے کھینچی ہے اس کا بدلہ نہ دو۔‘‘
وہ اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: نہیں نہیں ، میں بدلہ نہیں دوں گا۔
وہ مسلسل یہی بات کہے جا رہا تھا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف فرما کر ایک آدمی کو بلایا اور اس سے فرمایا:
( (اِحْمَلْ لَہُ عَلَی بَعِیْرَیْہِ ہَذَیْنِ عَلَی بَعِیْرٍ شَعِیْرًا وَعَلَی الآخِرِ تَمْرًا۔))
’’اس کے ایک اونٹ پر جو اور دوسرے اونٹ پر کھجوریں لاد دو۔‘‘ [1]
|