Maktaba Wahhabi

100 - 239
اسے بولنے کا حق ہے ایک مرتبہ ایک بدو اونٹ کا گوشت بیچ رہا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال تھا کہ گھر میں چھوہارے موجود ہیں ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وسق چھوہارے کے عوض گوشت خرید لیا۔ گھر میں آکر دیکھا تو چھوہارے موجود نہ تھے، گھر سے باہر تشریف لائے اور بد و قصاب سے فرمایا: ( (یَا عَبْدَاللّٰہِ! اِنَّا قَدِ ابْتَعْنَا مِنْکَ جَزُوْرًا بِوَسْقٍ مِنْ تَمْرِ الذُّخْرَۃِ، فَالْتَمَسْنَاہُ فَلَمْ نَجِدْہُ۔)) ’’اللہ کے بندے! ہم نے تم سے اونٹ کا گوشت ایک وسق چھوہارے کے عوض خریدا تھا، مگر جب میں نے گھر میں جاکر دیکھا تو چھوہارے موجود نہیں ہیں۔‘‘ یہ سننا تھا کہ وہ بدو واویلا کرنے لگا: ( (وَاغَدْرَاہُ)) ’’ہائے بدمعاملگی۔‘‘ وہاں موجود لوگ بدو کو ڈانٹنے لگے: کیا بکتا ہے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدمعاملگی کریں گے؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ( (دَعُوْہُ فَاِنَّ لِصَاحِبِ الحَقِّ مَقَالًا۔)) ’’اسے کچھ نہ کہو، کیونکہ صاحب حق کو بولنے کا حق ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدو کی طرف متوجہ ہوکر وہی بات کہی کہ ہمارے گھر میں چھوہارے موجود نہیں ہیں ۔ بدو پھر ویسے ہی ہنگامہ کرنے لگا۔ لوگوں نے پھر اس کو روکا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’اس کو کہنے دو، اسے بولنے کا حق ہے۔‘‘ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین دفعہ دہرائی۔ جب آپ کو یقین ہو گیا کہ بدو سمجھنے والا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خویلہ بنت حکیم بن
Flag Counter