....تو میں تمہاری پوجا کرتا
اس واقعہ کے راوی عبداللہ بن ابان ثقفی ہیں : مجھے حجاج بن یوسف نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو تلاش کرنے پر مامور کیا۔ حکم یہ تھا کہ ان کو حجاج کے سامنے کسی بھی حالت میں حاضر کیا جائے۔ میرا اپنا گمان یہ تھا کہ وہ حجاج کے سامنے پیش ہونا یا اُس سے ملنا گوارا نہیں کریں گے۔ خیر میں نے اپنا گھوڑا لیا اور ان کے گھر جا پہنچا۔ وہ مجھے اپنے گھر کے دروازے پر ہی مل گئے۔ میں نے کہا: آپ کو امیر یاد کرتا ہے اور آپ سے ملنا چاہتا ہے۔
کہنے لگے: کون سا امیر؟
میں نے کہا: ابو محمد حجاج۔
فرمانے لگے: اللہ اس کو ذلیل و رسوا کرے۔ میں نے اس سے زیادہ کسی کو ذلیل نہیں دیکھا۔ اس لیے کہ عزت والا وہ ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے اور ذلیل و رسوا وہ ہوتا ہے جو اللہ کی نافرمانی کرے اور گناہوں میں زندگی گزارے اور تیرا جو ساتھی ہے اس کی حالت یہ ہے کہ:
( (قَدْ بَغٰی وَ طَغٰی وَ اعْتَدٰی وَ خَالَفَ کِتَابَ اللّٰہِ وَ السُّنَّۃَ وَ اللّٰہِ! لَیَنْتَقِمُ اللّٰہُ مِنْہُ))
’’اس نے اللہ کے ساتھ بغاوت، سرکشی اور تجاوز کیا ہے اور کتاب و سنت کی خلاف ورزی کی ہے۔ اللہ اس سے ضرور انتقام لے گا۔‘‘
میں نے کہا: زیادہ باتیں نہ کریں بلکہ میرے ساتھ سیدھے امیر کے پاس چلیں وہ آپ کو بلا رہا ہے۔
چنانچہ ہم دونوں حجاج بن یوسف کے دربار میں آئے۔ حجاج نے ان کو دیکھ کر پوچھا:
|