Maktaba Wahhabi

159 - 239
کھانا، آخری خواہش! نازوک نامی بادشاہ کے پاس ایک شخص کو لایا گیا۔ اس کے قتل کا حکم ہو چکا تھا اور تھوڑی دیر کے بعد اس کی گردن ماری جانے والی تھی۔ اس سے پوچھا گیا تمہاری کوئی آخری خواہش ہے؟ کہنے لگا: پیٹ بھر کر کھانا کھلا دیا جائے۔ چنانچہ حکم ہوا کہ اس کے لیے کھانا لایا جائے۔ اب وہ کھانا کھا رہا ہے اور ساتھ ساتھ ہنستا بھی جا رہا ہے۔ سپاہیوں نے اس سے کہا: بڑے عجیب آدمی ہو، تمہیں تھوڑی دیر بعد قتل کر دیا جائے گا اور تم ہنس رہے ہو؟ کہنے لگا: وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔ ( (مِنَ السَّاعَۃِ اِلَی السَّاعَۃِ فَرَجٌ)) ’’گھڑی بھر کے اندر میری رہائی بھی ممکن ہے۔‘‘ ابھی اس نے یہ بات کہی تھی کہ شور اٹھا۔ لوگوں نے بتایا کہ بادشاہ وفات پا گیا ہے اور اس کے بعد اس شخص کو آزاد کر دیا گیا۔ (ماخوذ از سنہرے اوراق ، عبدالمالک مجاہد) ٭٭٭
Flag Counter