مظلوم عورت کی اللہ سے فریاد
امام ابن جوزی اپنی کتاب ’’المنتظم‘‘ میں لکھتے ہیں ابو عون فرائضی بیان کرتے ہیں کہ میں احمد بن منصور زیادی کے پاس تھا، وہاں سے نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک علاقائی حاکم نے ایک عورت کو پکڑنے کا حکم دیا اور پھر اسے گھسیٹنے کا حکم دیا۔ وہ عورت حاکم سے مخاطب ہو کر کہنے لگی: ’’اللہ سے ڈر جا۔‘‘ اس پر اس حاکم نے دوبارہ گھسیٹنے کا حکم دیا۔ وہ اللہ کی حمد و ثنا کرتی رہی اور وہ اسے گھسیٹتے رہے حتیٰ کہ وہ شہر کے دروازے کے پاس آئے جسے ’’القنطرۃ‘‘ کہا جاتا ہے۔ وہاں وہ اپنی جان سے مایوس ہونے لگی .... اب اس نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور کہنے لگی:
﴿قُلِ اللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْ مَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ﴾ (الزمر: ۴۶)
’’کہو! اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! غیب اور حاضر کے جاننے وال! اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں میں تو ہی فیصلہ کرتا ہے جن میں وہ باہم اختلاف کرتے ہیں ۔‘‘
پھر کہنے لگی: ’’اے اللہ! اگر یہ شخص مجھ پر ظلم کر رہا ہے تو تو اسے پکڑ لے۔‘‘
ابو عون کہتے ہیں میں کیا دیکھتا ہوں اس عورت کے یہ کہتے ہی وہ حاکم اپنی کمر کے بل گرا اور فوراً مر گیا۔ اب ظلم کرنے والے اس کی میت کو اٹھا کر لے جا رہے تھے اور وہ عورت واپس اپنے گھر کو چلی جا رہی تھی۔
قارئین کرام! آپ نے یہ جو واقعہ ملاحظہ کیا یہ ۲۶۲ھ کا ہے۔ اللہ نے ظالم کو فوراً پکڑ لیا اور اپنی مظلوم بندی کی فریاد کو سن لیا۔ علماء نے کتاب و سنت کی روشنی میں یہ بات کہی ہے کہ
|