Maktaba Wahhabi

165 - 239
اور لوگوں کی جان چھوٹ گئی ایک حکمران کو معلوم ہوا کہ کچھ ڈاکوؤں نے راستے میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ان کی رہائش پہاڑوں کی بلندی پر ہے، دن رات راہ گیروں اور قافلوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور جا کر اونچے اونچے پہاڑوں پر پناہ گزین ہو جاتے ہیں ، کوئی ان پر قابو پانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ حکمران نے ایک تاجر کو بلایا اور زہر ملا ہوا بہترین حلوا خوبصورت سے برتنوں میں رکھ کر دو صندوقوں میں رکھوا دیا اور انہیں ایک خچر پر لاد کر تاجر کے حوالے کیا اور حکم دیا کہ وہ قافلے کے ساتھ جائے اور راستے میں اگر ڈاکو ملیں تو ان پر یہ ظاہر کرے کہ یہ امراء کی خواتین کے لیے ہدیہ جا رہا ہے۔ تاجر قافلے کے ساتھ روانہ ہو گیا۔ ڈاکوؤں کی جماعت نے راستے میں گھیر کر قافلے کا سارا سامان لوٹ لیا۔ ان میں وہ حلوا بھی شامل تھا۔ ایک چور خچر کو لے کر پہاڑوں پر چڑھ گیا۔ جب صندوق کھولا تو اس میں میٹھا میٹھا حلوا دیکھا۔ اس نے اکیلے کھانا پسند نہ کیا، چنانچہ اپنے دوسرے ساتھیوں کو بھی بلایا اور سب نے مزے لے لے کر حلوا تناول کیا اور تھوڑی ہی دیر بعد وہ سبھی ہمیشہ کی نیند سو چکے تھے۔ پھر اس قافلے کے تمام تاجروں نے اپنا اپنا سامان لیا اور خوشی خوشی روانہ ہو گئے۔ (ماخوذ از سنہرے اوراق ، عبدالمالک مجاہد) ٭٭٭
Flag Counter