Maktaba Wahhabi

210 - 239
امیر المومنین اور سپہ سالار باہم روتے ہیں !! امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیت المقدس کی کنجیاں حاصل کرنے کے لیے نکلے تو آپ کی دید کے لیے لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ لشکر اسلامی اپنے چار سپہ سالاروں کی قیادت میں حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے جھنڈے تلے امیر المومنین کے استقبال کے لیے مقام جابیہ تک جا پہنچا۔ جب امیر المومنین وہاں پہنچے تو فرمایا: لا الہ الا اللہ۔ ( (إِنَّا کُنَّا أَذَلَّ قَوْمٍ فَأَعَزَّنَا اللّٰہُ بِالْإِسْلَامِ فَمَہْمَا نَطْلُبُ الْعِزَّ بِغَیْرِ مَا أَعَزَّنَا اللّٰہُ بِہٖ أَذَلَّنَا اللّٰہُ)) ’’ہم ایسی قوم تھے جس کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعے سے عزت بخشی۔ اگر ہم نے اسلام کے علاوہ کسی اور ذریعے سے عزت چاہی تو پھر اللہ تعالیٰ ہمیں ذلیل و رسوا کر دے گا۔‘‘ پھر آپ نے فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ متفرق ہو جائیں ۔ اس کے بعد آپ انتہائی تواضع اور سکون کے ساتھ چلنے لگے۔ جب امرا آپ کے قریب آئے تو آپ نے فرمایا: ’’مجھ سے الگ ہو جاؤ۔ میرے بھائی ابوعبیدہ عامر بن جراح کدھر ہیں ؟‘‘ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے معانقہ کیا اور دیر تک روتے رہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابو عبیدہ! جب اللہ تعالیٰ قیامت کے روز ہم سے پوچھے گا کہ ہم نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کیا کیا تو ہم کیا جواب دیں گے؟ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے امیر المومنین! آئیے ہم الگ ہو کر باہم روتے ہیں تاکہ لوگ ہمیں نہ دیکھ سکیں ۔
Flag Counter