Maktaba Wahhabi

211 - 239
پھر وہ دونوں راستے سے الگ ایک طرف جانے لگے۔ فوجیوں کی نگاہیں ان کا پیچھا کر رہی تھیں ۔ نصاریٰ کے امرا و رہبان سب کے سب ان دونوں کو دیکھ رہے تھے۔ اتنے میں وہ دونوں ایک درخت کی آڑ میں جا کر کھڑے ہو گئے اور دیر تک روتے رہے۔ یہ جلیل القدر صحابی عامر بن عبداللہ بن جراح بن ہلال قرشی فہری رضی اللہ عنہ ہیں اور عشرۂ مبشرہ میں سے ایک ہیں ۔ انہوں نے جنگ بدر و احد اور دیگر تمام غزوات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت فرمائی اور حبشہ کی طرف دوسری ہجرت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شان میں فرمایا تھا: ’’ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت (محمدیہ) کا امین ابوعبیدہ بن جراح ہے۔‘‘ جس زمانے میں یہ ملک شام کے امیر تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لے گئے تو ان کی خستہ حالی کو دیکھ کر امیر المومنین نے فرمایا تھا: ’’دنیا نے ہم سب کی حالتوں کو بدل کر رکھ دیا ہے، اے ابوعبیدہ! صرف آپ ہی اس سے محفوظ ہیں ۔‘‘ ان کی وفات طاعون کی بیماری سے عمواس میں ۱۸ ھ میں ہوئی اور نماز جنازہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے پڑھائی۔[1] (ماخوذ از سنہرے حروف، عبدالمالک مجاہد) ٭٭٭
Flag Counter