پاکباز خاتون
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ نے حاضر ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، مجھ سے زنا سرزد ہو گیا ہے، آپ مجھ پر حد جاری کرکے مجھے پاک کر دیں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ کہے بغیر واپس کر دیا۔ دوسرے دن پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھ سے زنا سرزد ہو گیا ہے۔ا س مرتبہ بھی آپ نے ماعز رضی اللہ عنہ کو واپس کر دیا۔ اس کے بعد آپ نے ان کی قوم کے افراد کے پاس ایک آدمی کو یہ پوچھنے کے لیے بھیجا:
( (أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِہِ بَأْسًا تُنْکِرُوْنَ مِنْہُ شَیْئًا۔))
’’کیا تم ماعز کی عقل میں کچھ فتور پاتے ہو جس کی بنا پر تم اس کی کوئی بات رد کر دو۔‘‘
لوگوں نے بتایا: ماعز عقلمند اور ذی ہوش انسان ہیں ۔ یہ پھر تیسرے دن بھی وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے پاک کر دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھوایا کہ ماعز کی عقل میں کچھ فتور تو نہیں ؟ لوگوں نے اس بار بھی ان کی عقل و ہوش اور سوجھ بوجھ کی گواہی دی۔ جب چوتھے دن بھی ماعز نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اقرار جرم کیا تو اس مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گڑھا کھدوایا اور اس کے اندر انہیں گاڑ کر سنگسار کرنے کا حکم دے دیا۔
اس کے بعد غامدیہ نامی خاتون رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرنے لگیں : اللہ اللہ کے رسول! مجھ سے زنا سرزد ہو گیا ہے، مجھ پر حد جاری کرکے پاک کر دیں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی واپس جانے کا حکم دیا۔ دوسرے دن وہ پھر حاضر ہوکر عرض کرنے لگیں :
( (یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لِمَ تَرُدُّنِی؟ لَعَلَّکَ أَنْ تَرُدَّنِیْ کَمَا رَدَدْتَ
|