اسامہ اگر لڑکی ہوتا
ایک مرتبہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کا پاؤں دروازے کی دہلیز پر پھسل گیا جس کی وجہ سے ان کی پیشانی زخم آلود ہو گئی اور خون بہنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
( (أَمِیْطِیْ عَنْہُ الْأَذٰی))
’’اس کا خون صاف کر دو۔‘‘
ام المومنین کو یہ کام کرنے میں کراہت محسوس ہوئی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی اسامہ رضی اللہ عنہ کے زخم کا خون اپنے منہ سے چوس چوس کر پھینکنے لگے اور فرمانے لگے:
( (لَو کَانَ أُسَامَۃُ جَارِیَۃً لَکَسَوْتُہُ وَحَلَّیْتُہُ حَتَّی أُنَفِّقَہُ))
’’اگر اسامہ لڑکی ہوتا تو میں اسے (دلہن کا) لباس پہناتا، اسے زیور سے آراستہ کرتا اور اس کی شادی کے لیے (مختلف لوگوں کو) پیغام دیتا۔‘‘[1]
چونکہ اسامہ رضی اللہ عنہ خوبصورت نہیں تھے۔ اسی لیے فرمایا کہ میں مختلف لوگوں کی خدمت میں ان کی شادی کی بات کرتا۔ اس واقعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور بچوں کے ساتھ آپ کی محبت کا اندازہ لگائیں ؟
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو تو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کا خون صاف کرنے میں کراہت محسوس ہوئی، مگر وہی خون وہ ہستی اپنے دہن مبارک سے چوس چوس کر صاف کرنے لگی جو عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی سے نہیں بلکہ سارے انسانوں سے افضل اور اللہ کو محبوب تھی۔
در حقیقت بڑے لوگوں کی ایک عظیم خوبی یہ بھی ہے کہ وہ چھوٹے اور کمتر لوگوں کی خدمت بھی اپنے اعلیٰ اخلاق کا ایک حصہ اور اپنی شان سمجھتے ہیں ۔
|