بیٹی اور داماد کی دلجوئی
ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ دونوں میاں بیوی کسی بات پر ہنس رہے تھے۔ جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو یکلخت خاموش ہو گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
( (مَا لَکُمَا کُنْتُمَا تَضْحَکَانِ فَلَمَّا رَأَیْتُمَانِیْ سَکَتُّمَا؟))
’’کیا بات ہے تم دونوں ہنس رہے تھے مگر مجھے دیکھتے ہی خاموش ہو گئے؟‘‘
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جلدی سے گویا ہوئیں ، اے اللہ کے رسول! یہ (علی رضی اللہ عنہ ) کہہ رہے تھے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں تم سے زیادہ محبوب ہوں ، جبکہ میں کہہ رہی تھی کہ میں آپ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاری ہوں ۔
یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے اور ارشاد فرمایا:
( (یَا بُنَیَّۃُ! لَکِ رِقَّۃُ الْوَلَدِ وَعَلِیٌّ أَعَزُّ عَلَیَّ مِنْکِ۔))
’’بیٹی! تیرے لیے اولاد کی شفقت و محبت ہے (یعنی ایک باپ کی اپنی اولاد سے جو انتہائی پیار و محبت ہوتی ہے وہی پیار و محبت اور شفقت مجھے تم سے ہے) اور علی میرے نزدیک تم سے زیادہ عزیز ہیں ۔‘‘ [1]
اس واقعے میں ان سسروں کے لیے درس ہے جو بیٹی کی جائز و ناجائز تو سن لیتے ہیں اور یک طرفہ فیصلہ کرتے ہیں ، مگر داماد کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
|