جان سے بڑھ کر محبوب
حضرت عبداللہ بن ہشام کہتے ہیں : ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھامے ہوئے تھے۔ حضرت عمر نے عرض کیا: ((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ اِلَّا نَفْسِیْ)) ’’اے اللہ کے رسول! آپ میری جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ مجھے محبوب ہیں ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (لَا وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ! حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْکَ مِنْ نَفْسِکَ)) ’’نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہاں تک کہ میں تیرے نزدیک تیری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو جاؤں ۔‘‘
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اب اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (اَلْآنَ یَا عُمَرُ)) ’’اب (تمہارا ایمان مکمل ہوا) اے عمر۔‘‘
گویا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی ہر چیز سے بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرے، ورنہ وہ کامل مومن نہیں ہو سکتا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
( (لَا یَؤُمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَ وَلَدِِہٖ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ))
’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے والد اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ۔‘‘
(ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد)
|