Maktaba Wahhabi

240 - 239
لمحہ فکریہ امام شعبی رحمہ اللہ سے کوئی سوال پوچھا گیا۔ جواب دیا: مجھے نہیں معلوم۔ کہا گیا: آپ عراق کے مفتی و فقیہ ہیں اور آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں ، یقیناً آپ کو اپنے اس جواب سے شرم تو محسوس ہو رہی ہو گی۔ جواب دیا: فرشتے تو اس وقت نہیں شرمائے تھے جب انہوں نے کہا: ﴿لَا عِلْمَ لَنَآ اِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا﴾ (البقرۃ: ۳۲) ’’ہمیں کچھ علم نہیں مگر جو تونے ہمیں سکھایا۔‘‘ عتبہ بن مسلم کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں ۳۴ ماہ تک رہا۔ اس دوران کتنے ہی لوگوں نے آپ سے سوالات کیے جن کا جواب یہ ہوتا: ’’مجھے معلوم نہیں ۔‘‘ مشہور تابعی سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے جب فتویٰ پوچھا جاتا تو فرماتے: ( (اَللّٰہُمَّ، سَلِّمْنِیْ وَسَلَّمْ مِنِّیْ۔)) ’’اے اللہ! مجھے غلط فتویٰ دینے سے محفوظ رکھ اور لوگوں کو مجھ سے غلط فتویٰ لینے سے محفوظ رکھ۔‘‘ ایک مرتبہ امام شافعی رحمہ اللہ سے مسئلہ دریافت کیا گیا تو جواب میں خاموش رہے، پوچھا گیا: جواب کیوں نہیں دیتے؟ فرمایا: ( (حَتَّی أَدْرِیَ؛ الْفَضْلُ فِٰ سُکُوتِی أَوْ فِی الْجَوَابِ۔)) ’’میں اس وقت تک جواب نہیں دیتا جب تک مجھے یہ معلوم نہ ہو جائے کہ فضیلت میرے خاموش رہنے میں ہے یا جواب دینے میں ۔‘‘
Flag Counter