آدھے دن کی تنخواہ کے لیے!
ایک مرتبہ میری کمپنی میں رمضان کے دنوں میں یہ قانون پاس ہوا کہ جو آدمی ڈیوٹی پر صبح 10:05 کے بعد آئے گا، اس کی آدھے دن کی تنخواہ کاٹ لی جائے گی۔ جبکہ ڈیوٹی کا وقت am 10:00 سے شروع ہوتا تھا۔ میں نے اپنے ایک دوست کے گھر سحری کھا کر صبح 9:15 کے لیے اپنے موبائل کا الارم لگایا اور سو گیا۔ الارم اپنے وقت پر بجا اور میں نیند سے بیدار بھی ہوا۔ دوست کے گھر سے میری کمپنی تک کا راستہ درمیانی رفتار سے گاڑی چلانے پر ۲۰ منٹ کا تھا۔ یہ سوچ کر میں نے الارم بند کر دیا اور سوچا کہ ۱۰ منٹ مزید بستر پکڑے رہوں ، مگر دوبارہ جب نیند ٹوٹی تو 9:50 ہو چکے تھے۔ میں جلدی جلدی تیار ہوا اور اپنی گاڑی کو تیل پانی چیک کیے بغیر ہی اسٹارٹ کیا اور جلدی سے آفس روانہ ہو گیا۔ پہلے ہی سگنل پر اندازہ ہو گیا کہ آفس وقت پر پہنچنا نا ممکن ہے۔ چونکہ وہاں سے آفس پہنچنے میں ۶ سگنل کراس کرنے تھے اور ان میں کوئی سگنل ایسا بھی تھا کہ سرخ بتی بند ہوتی تو دیر لگتی تھی، البتہ ہری بتی پلک جھپکتے ہی بند ہو جاتی تھی۔ اتنی مدت میں بمشکل تین چار گاڑیاں ہی اصولی طور پر سگنل پار کر سکتی تھیں ۔ میں نے پہلے ہی سگنل سے گاڑی U.Turn کر لی اور وہاں سے اپنی گاڑی Ring Road (جس کو یہاں سعودی عرب میں طریق دائری کہتے ہیں ) پر دوڑا دی۔ اس راستے سے مجھے آفس تک پہنچنے میں ۲۲ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا جبکہ پہلے راستے سے صرف ۱۰ کلو میٹر کا۔ مگر اِس سمت سے میرے آفس تک صرف آخر میں ایک ہی سگنل پڑتا تھا۔
اب میری گاڑی تیزی کے ساتھ Ring Road پر دوڑ رہی تھی۔ عام طور پر میں ۱۲۰ کی رفتار سے زیادہ کبھی گاڑی نہیں چلاتا، مگر اس روز آفس جلدی پہنچنے کے لیے میری گاڑی ۱۶۰ کی رفتار سے اپنے دائیں بائیں دیگر گاڑیوں کو چھوڑتے ہوئے جا رہی تھی۔ جب میں شاہ
|