Maktaba Wahhabi

121 - 239
فہد روڈ (ریاض میں یہ روڈ بہت ہی معروف ہے۔ مشہور ہے کہ جس نے اس روڈ پر گاڑی چلا لی گو وہ پورے سعودی عرب میں گاڑی چلا سکتا ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ ریاض کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک یہ روڈ جاتا ہے مگر اس میں کہیں بھی سگنل نہیں ہے۔ جہاں کہیں سگنل کی ضرورت پڑی ہے وہاں زیر زمین کھدائی کرکے روڈ نکال دیا گیا ہے) پر پہنچا تو کچھ دور تک تو مجھے آگے بڑھنے کے لیے راستہ ملتا رہا۔ البتہ آفس سے ۵، ۴ کلو میٹر پہلے ٹریفک جام تھی۔ اب میری گاڑی کچھوے کی طرح رینگ رہی تھی۔ میری ہی نہیں بلکہ تاحد نگاہ گاڑیوں کی رفتار کا حال یہی تھا۔ بہرحال مجھے آفس پہنچتے پہنچتے 10:25 ہو گئے۔ قارئین کرام! انسان بہت ہی مفاد پرست واقع ہوا ہے۔ وہ دیر پا فائدوں کو نظر انداز کرکے جلد حاصل ہونے والے فائدے کے لیے جان توڑ کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو قوانین و اصول اسی کی بھلائی کے لیے بنائے ہیں انہیں تو بجا لانے میں کوتاہی کرتا ہے مگر اس کی کمپنی کا Boss جب ڈیوٹی پر ۵ منٹ تاخیر سے پہنچنے پر آدھے دن کی تنخواہ کاٹنے کا قانون نافذ کرتا ہے تو وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ وقت سے پہلے ہی آفس پہنچ جائے تاکہ اس کی آدھے دن کی تنخواہ نہ چلی جائے۔ اس کے لیے وہ اپنی گاڑی کی معتاد رفتار کا بھی کوئی خیال نہیں رکھتا اور نہ ہی اسے اپنی قیمتی جان کی کوئی پرواہ ہوتی ہے۔ وہ پہلے کبھی ۱۲۰ کی رفتار سے اپنی گاڑی چلانے میں خوف و ہراس محسوس کرتا تھا جبکہ آدھے دن کی تنخواہ کے لیے وہ ایکسیڈنٹ اور سڑکوں کے دیگر حوادث سے بلا خوف و خطر ۱۶۰ کی رفتار سے اپنی گاڑی روڈ پر دوڑا کر وقت پر آفس پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے اس بات کی چنداں فکر نہیں ہوتی کہ گاڑی کی یہ رفتار خود کشی کے مترادف ہے اور قرآن کریم میں اس رفتار سے گاڑی چلانے سے منع کیا گیا ہے، فرمایا: ﴿وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۵) ’’اپنے آپ کو ہلاکت کی راہ میں نہ ڈالو۔‘‘ وہ وقتی طور پر یہ بھول جاتا ہے کہ اس کے پیچھے اس کی بیوی بچوں کی نگاہیں اس کے
Flag Counter