حجاج نے کہا: پھر وہ دعا مجھے بھی سکھا دیں ۔
حضرت انس نے فرمایا: ( (مَعَاذَ اللّٰہِ أَنْ أُعَلِّمَہٗ لِأَحَدٍ مَا دُمْتَ أَنْتَ فِی الْحَیَاۃِ)) ’’اللہ کی پناہ! میں تمہاری زندگی میں کسی کو یہ دعا نہیں سکھاؤں گا۔‘‘
حجاج نے حکم دیا کہ ان کو چھوڑ دیا جائے۔
اس کا ایک درباری بولا: اے امیر! ایک رات سے ان کی تلاش تھی، بڑی مشکل سے ان کو تلاش کیا۔ اب ان کو کیسے چھوڑ دیں ؟
حجاج نے کہا:
( (لَقَدْ رَأَیْتُ عَلٰی عَاتِقِہٖ أَسَدَیْنِ عَظِیْمَیْنِ فَاتِحَیْنِ أَفْوَاہَہُمَا))
’’میں نے ان کے کندھوں پر دو بڑے بڑے شیروں کو منہ کھولے ہوئے دیکھا۔‘‘
جب حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے بھائیوں کو یہ دعا بتا دی تھی۔
(ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد)
٭٭٭
|