فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَّکُلُّکُمْ مَّسْؤلٌ عَنْ رَّعِیَّتِہٖ۔)) [1]
’’تم میں سے ہر ایک ذمہ دار و نگراں ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت (ماتحتی میں رہنے والے) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ امیر (حکمراں ) ذمہ دار ہے، آدمی اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور بیوی اپنے شوہر اور اس کے بچوں کی ذمہ دار ہے۔ غرض تم میں سے ہر کوئی ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی ماتحتی میں رہنے والے کے متعلق سوال ہو گا۔‘‘
ایسی صورت میں اگر محاسب کسی کو ستائے گا تو اس کا بھی محاسبہ ہو گا۔ اس محاسبہ کی دو صورتیں ہیں : ایک تو تنگ آکر ورکرز دنیا ہی میں اس کی اچھی مرمت کر دیں گے، جس کی مثالیں وقتاً فوقتاً سامنے آتی ہی رہتی ہیں ۔ دوسرے وہ اللہ تعالیٰ کی سزا کا بھی مستحق ہو گا۔
٭٭٭
|