Maktaba Wahhabi

133 - 239
اور ٹال مٹول کر رہے ہیں ، یہ ایک اوچھی حرکت ہے جو کسی شریف انسان کے شایانِ شان نہیں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عہدے کے غلط استعمال سے منع فرمایا ہے۔ اگر مالک اپنے خزانچی کو سائل کا حق دینے کا مکلف کرے تو اس کا سائل کے ساتھ بد تمیزی کرنا اور اسے پریشان کرنا اس کی خست کی علامت ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہ اللہ کے پاس بھی جوابدہ ہو گا۔‘‘ یہ سننا تھا کہ محاسب کے پیروں تلے زمین کھسک گئی، کیونکہ وہاں موجود دو چار آدمیوں کے سامنے اس کے اس بے جا تصرف کے سبب ورکر کی کڑوی کسیلی باتوں سے اس کی خاصی سبکی ہوئی تھی۔ در اصل اس دنیا میں اگر اللہ کا قانون نافذ نہ ہو تو یقیناً انسان ہی انسان کو کھا جائے گا۔ طاقتور کمزور کو ستائے گا۔ مالک اپنے ورکرز کا خون چوس چوس کر اپنی بلند عمارتیں کھڑی کرے گا۔ مال دار غریبوں کو اپنا زر خرید غلام سمجھ کر ان سے جانوروں کا کام لے گا۔ ظالم و جابر دندناتے ہوئے لوگوں کو ہراساں و پریشان کرکے ان سے چنگی وصول کریں گے۔ محاسب اپنا اختیار جتانے کے لیے اپنی کمپنی میں کام کرنے والے اپنے سے کمزور لوگوں کی تنخواہیں دینے میں ٹال مٹول کرے گا اور اپنی اس ذلیل حرکت کو شان سمجھے گا۔ یوں زمین فتنہ و فساد سے بھر جائے گی اور ایک دوسرے کے درمیان رسہ کشی ہو گی۔ اسی لیے اسلام نے ہر طبقے کے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں بہتر طور پر انجام دیں ۔ اگر ہر آدمی اپنی ذمہ داری اچھی طرح نبھائے تو اس کی زندگی میں کبھی پریشان کن مرحلے نہیں آئیں گے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر آدمی کو اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانی چاہئیں : ( (کُلُّکُمْ رَاعٍ وَّکُلُّکُمْ مَّسْؤلٌ عَنْ رَّعِیَّتِہٖ، وَالْأَمِیْرُ رَاعٍ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلٰی أَہْلِ بَیْتِہٖ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَّۃٌ عَلٰی بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہٖ،
Flag Counter