Maktaba Wahhabi

129 - 239
ایسے شرمناک اور گندے کام کا ارتکاب کرتے ہوئے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کے گھر میں بھی ان کی جوان بہنیں ، بیٹیاں اور بیویاں ہیں ؟ یہ قبیح فعل اگر کوئی ان کی عورتوں کے ساتھ کرے تو ان کے دل پر کیا گزرے گا؟ بسا اوقات ہوتا بھی ایسا ہے کہ ایسے گندے خیال کے لوگ تو دوسروں کی عفت و عصمت پر حملہ کرنے کی تاک میں لگے رہتے ہیں اور اِدھر اُدھر منہ مارتے پھرتے ہیں ، جبکہ ادھر ان کی مضبوط چہار دیواری میں بھی زنا کاری اپنا کرشمہ دکھا رہی ہوتی ہے اور ان کے گھروں میں بھی یہ برائی ننگا ناچ ناچ رہی ہوتی ہے۔ اسی لیے تو کسی منچلے نے کہا ہے ؎ مت چھیڑ کسی لڑکی کو پاپ ہو گا تو بھی کسی دن کسی لڑکی کا باپ ہو گا ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ پہلے بنیادی غلطی میں سدھار پیدا کیا جائے۔ اس سے میری مراد یہ ہے کہ عورت بہرحال ایک عورت ہے، وہ کبھی مرد نہیں ہو سکتی۔ جنس پتلون اور ٹی شرٹ پہن لینے سے اسے جوان لڑکا، یا منی اسکرٹ پہن کر اپنی ٹانگ کا دیدار کرانے سے کوئی اسے بہادر مرد تسلیم نہیں کرسکتا، بلکہ دونوں صورتوں میں وہ نرم و نازک جسم کی مالک ایک لڑکی اور شرمیلی خاتون خانہ ہی بن کر رہے گی اور یہی وجہ ہے کہ مذہب اور اللہ کے دشمن ملک روس کا راہنما گور با چوف بھی ایک جنگ کے موقع پر یہ کہنے پر مجبور ہو گیا تھا: ’’خواتین کو اپنی خاندانی ذمہ داریاں سنبھال لینی چاہئیں ۔ مرد ’’جنگ کی آگ‘‘ اور خواتین ’’باورچی خانے کی آگ‘‘ جلانے کے زیادہ اہل ہیں ۔‘‘ [1] متاثرہ لڑکی کے باپ یا بھائیوں نے بنیادی غلطی یہ کی کہ اسے اکیلے کسی محرم کے بغیر ہی اتنے لمبے سفر پر چھوڑ دیا، جبکہ عورت انسانی فطرت کی کمزوری ہے۔ ہر شخص برا نہیں اور نہ ہی ہر کوئی فرشتہ ہے۔ شیطان ہر ایک کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے عفت و عصمت کے تحفظ کے لیے جو قوانین بتائے ہیں ان کی پاسداری ہر انسان پر فرض ہے۔
Flag Counter