Maktaba Wahhabi

141 - 239
میں اپنے اللہ کو کیا منہ دکھلاؤں گی۔ براہِ کرم تم بھی توبہ کرکے راہِ راست پر آجاؤ اور میرا پیچھا چھوڑ دو اور اللہ کے دربار میں خالص توبہ کرکے مومن کامل بن جاؤ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی لغزشوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ اس پاکیزہ خاتون کی اخلاص بھری تقریر کا نوجوان کے اوپر کچھ اثر نہیں ہوا۔ بار بار ٹیلی فون کرکے خاتون کو ورغلاتا اور اس سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کرتا۔ مگر خاتون نے جب اس کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تو نوجوان کو ایک نئی شرارت سوجھی اور اس نے خاتون کو یہ کہہ کر دھمکی دینا شروع کی کہ تم نے اگر میرے مطالبات پورے نہ کیے تو میں شادی سے پہلے کے تعلقات کا راز تمہارے شوہر پر فاش کر دوں گا۔ عرب ممالک کی عدالتوں میں اس طرح کے بے شمار کیس زیر سماعت ہیں جن میں شادی شدہ خاتون کو بلیک میل کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ قانونی طور پر ایسے شخص کو ۷ سال کی قید با مشقت کی سزا سنائی جاتی ہے۔ سعودی عرب میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے بلیک میلنگ کے متعدد مسائل سامنے آتے رہتے ہیں ۔ شادی کے بعد لڑکی اپنی نئی زندگی کا آغاز کرتی ہے کہ اس کا سابقہ دوست اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کی ابتدا اس کے گزشتہ خطوط سے ہوتی ہے۔ ریکارڈ کی گئی ٹیلیفون کالز اور تصاویر کا سہارا بھی لیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی عام ہو گیا ہے۔ کیمرے والے موبائل فون اور خفیہ کیمروں سے مووی بنائی جاتی ہے جسے بلیک میلنگ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بلیک میل کرنے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ لڑکی کے بھائی، باپ یا شوہر کو یہ ثبوت فراہم کرنے کی دھمکی دیتے ہیں ۔ اس طرح بہت ساری لڑکیاں شادی کے بعد بھی بلیک میلنگ کا شکار ہوتی رہتی ہیں ۔ سعودی عرب کے قانونی مشیر خالد المہیدب نے بتایا کہ بلیک میلنگ کے زیادہ تر کیس ان خواتین کی طرف سے ہیں ، جنہیں گزشتہ زندگی سے تعلق رکھنے والے خطوط، تصاویر یا فلموں سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ان خواتین کو مطالبات ماننے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر
Flag Counter