خواتین بدنامی کے ڈر سے بلیک میلر کے چنگل میں پھنس جاتی ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسا کوئی ادارہ نہیں جو اس طرح کی خواتین کی داد رسی کرے۔
ریاض میں ادارہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے رجوع کرنے والی ایک لڑکی کا قصہ کچھ یوں ہے کہ اسے اس کے سابق دوست نے دھمکی دی اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ بدنامی کے ڈر سے اس نے ریاض کے اطراف میں واقع ایک استراحہ (پکنک ہال) میں ا س کا مطالبہ پورا کر دیا۔ اس دوران سابق دوست نے خفیہ کیمرے سے اس کی فلم بھی بنا لی۔ اس کے مطالبات حد سے زیادہ بڑھ گئے تو لڑکی نے ادارہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے رجوع کیا جس نے بلیک میلر کو گرفتار کرکے سزا دی۔
المہیدب نے ایک اور واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ایک نوجوان نے تصاویر کی مدد سے ایک لڑکی کو بلیک میل کیا۔ لڑکی نے بدنامی کے ڈر سے اس کا مطالبہ ماننے پر آمادگی ظاہر کر دی اور ساتھ ہی پولیس کو اس کی اطلاع دے دی جس نے اسے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ تفتیش کے دوران اس کے گھر سے دسیوں لڑکیوں کی فلمیں ملیں جنہیں وہ داغ دار کر چکا تھا۔
بلیک میلنگ کے واقعات صرف مردوں سے متعلق نہیں ، بلکہ بعض خواتین بھی اس میں ملوث پائی گئیں ۔ ۸ سال پہلے ایک عورت نے ایک شادی شدہ مرد کو بلیک میل کرکے خطیر رقم کا مطالبہ کیا۔ مرد نے مجبوراً اسے قتل کر دیا اور اس کی لاش کے ٹکڑے کرکے کوڑے میں پھینک دیا۔
غرض مذکورہ خاتون نے جب نوجوان کی یہ دھمکی سنی تو اس کے پاؤں تلے سے زمین کھسک گئی۔ اب اس خوف سے کہ کہیں نوجوان کے ساتھ اس کے تعلقات کا راز شوہر کو معلوم نہ ہو جائے، اس کو اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگا۔ اب وہ بالکل سہم سی گئی۔ ظاہر ہے کوئی بھی شوہر یہ گوارا نہیں کرسکتا کہ اس کی ہم شریک کی زندگی میں اس کے علاوہ کوئی آدمی چند لمحے کے لیے بھی قدم رکھنے کی جرأت کرے۔ خاتون کا یہ خدشہ برمحل تھا۔ اسے یقین تھا کہ جب ان تعلقات کا علم اس کے شوہر کو ہو گا تو وہ پل بھر کے لیے بھی اسے برداشت نہیں کر سکے گا اور تڑاتڑ طلاق کے توپوں کی بارش کر دے گا۔ چنانچہ خاتون نے ورغلانے والے نوجوان سے
|