تذکیر:
جب بغیر کسی سبب کے ایک سے زائد شادیاں کرنا صرف آدمی کا حق ہی نہیں بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے تو کسی سبب کی وجہ سے بدرجہ اولیٰ کر سکتا ہے، اس لیے عورت کو بغیر کسی شرعی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کا شمار ان عورتوں میں نہ ہو جائے جن کے بارے میں ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اس عورت کے اوپر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی شرعی عذر کے طلاق کا مطالبہ کیا۔ (ابوداؤد)
پھر اس طرح کی عورت اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیوں کرتی ہے، جنہیں وہ پسند کرتی ہے اور اس کے شوہر بھی اسے پسند کرتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ پرسکون زندگی گزار رہے ہوں ۔
پھر عورت شادی شدہ اور پر سکون زندگی سے یہاں تک کہ شوہر کے امن و تحفظ سے اپنے آپ کو کیوں محروم کر لیتی ہے؟ کیوں امیدوں کا دامن چھوڑ کر یاس اور نا امیدی میں جینا پسند کرتی ہے؟ کیوں نہیں سوچتی کہ ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ اسے کبھی نہ کبھی نیک ذریت سے نواز دے، اتنا ہی نہیں بلکہ دوسری عورتوں کو بھی وہ ایک نیک شوہر اور خوشحال زندگی سے کیوں محروم کرتی ہے۔ یہ کیوں نہیں سوچتی ہے کہ یہ سب اللہ کی مرضی کے خلاف ہے بلکہ اس کی بنائی ہوئی شریعت اور قانون پر اعتراض ہے؟ اگر وہ اپنی عقل استعمال کرے اور سنجیدگی کے ساتھ غور کرے بلکہ ان سب سے پہلے اللہ کی رضا مندی اور اپنے شوہر کی خوشی تلاش کرے تو دنیا اور آخرت دونوں میں ہی اسے سعادت اور خوشحالی نصیب ہو۔
خاتمہ:
میں نے ۱۴۱۴ہجری میں حج کے دوران اپنی پہلی بیوی کو اس کے بھائی کے ساتھ دیکھا اور اس وقت میں دوسری شادی بھی کر چکا تھا اور اللہ نے تین بچوں سے بھی نوازا تھا، کہنے لگی: کیا یہ ممکن ہے کہ تم اپنے نکاح میں مجھے دوبارہ لوٹا لو، تو میں نے اپنی دوسری بیوی اور اپنے
|