ٹوئیاں مارتی رہو گی اور کہیں بھی سکون میسر نہیں ہو سکتا۔ پھر ڈاکٹر صاحب نے چند قرآنی آیات اور احادیث شریفہ اسے سنائیں اور وہ اسی وقت مسلمان ہو گئی۔ تھوڑی دیر پہلے جو ایک عریاں فرانسیسی عورت تھی، اب وہ ایک اسلامی خاتون بن چکی تھی۔
اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مغربی ممالک میں آج دعوت اسلامی کی کتنی شدید ضرورت ہے؟ اگر صحیح اسلامی تعلیمات سے انہیں آگاہ کیا جائے تو بہت ممکن ہے کہ کچھ دنوں میں وہاں مسلمانوں کی اکثریت ہو جائے۔ در اصل اسلام ایک ایسا صاف و شفاف مذہب ہے جس کی پاکیزہ تعلیمات سے مکمل آگاہی کے بعد شاید ہی کوئی متعصب ہو جو اسلام کا قلادہ اپنے گلے میں نہ پہنے اور اگر کوئی اسلام قبول نہیں کرتا تو اسلام کی بنیادی تعلیمات کے علم کے بعد کم از کم اس کے ذہن و دماغ سے اسلام کے بارے میں موروثی تعصب کا انخلاء ضرور ہی ہو جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب مغرب کے ترقی یافتہ طبقے میں اسلام سے لوگوں کی دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔ عمران اخطار بلجیم میں مسلمانوں کی انتظامی سوسائٹی کے اطلاعاتی مسؤل ہیں ۔ ان کی رپورٹ کے مطابق بلجیم میں اسلام قبول کرنے والے نئے مسلمانوں کی تعداد ۶۰ سے ۷۰ ہزار کے درمیان ہے۔ جبکہ فرانسیسی انٹیلی جنس کے سپر وائزر نے فرانس میں نئے مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کو اپنی پریشان میں اضافہ کے خدشات ظاہر کیا ہے۔ ابھی فرانس میں ۱۶۸۵ مساجد ہیں ۔ فرانسیسی انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں نئے مسلمانوں میں اضافہ کا ۲۸ فیصد حصہ تبلیغی جماعت کے سر جاتا ہے، جبکہ ۲۳ فیصد حصہ سلفی تحریک کے سر جاتا ہے۔ [1]
تقریباً چھ گھنٹے کی اس تعارفی زیارت سے ہم نے بہت استفادہ کیا اور تا زندگی یہ تعارفی زیارت یاد رہے گی۔ اللہ تعالیٰ علمائے اسلام کا سایہ تا دیر ہمارے اوپر فگن رکھے۔ آمین
ڈاکٹر صاحب کا مختصر تعارف یہ ہے کہ آپ بنگلہ دیش کے ایک معروف اہلحدیث عالم ہیں ۔ آپ نے درجنوں بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی ہے۔ آپ کی پیدائش ۱۹۳۴ء میں ہوئی اور ۱۹۹۴ء میں امریکہ چلے گئے۔ ابھی آپ نے وہاں کی شہریت حاصل کر لی ہے۔ آپ کے ایک لڑکے جناب ڈاکٹر صاحب دبئی کی کسی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں ۔
|