کی دکان پر تقریباً ۲۵ منٹ تک ٹھہرا تھا۔ اس دوران اس میں دوسرے سامان کے لیے تو کوئی گاہک نہیں آیا، البتہ سگریٹ کے لیے اس دوران ۵ نوجوان دکان میں داخل ہوئے اور سگریٹ خریدی۔
اس عنوان کے لکھنے والے دن (مورخہ ۲۰۰۵؍ ۱۱؍ ۱۲) فیملی ویزہ نکالنے کے لیے مجھے وزارت داخلہ جانا ہوا۔ وہاں قطار میں تفتیشی کارروائی کے لیے کھڑا تھا کہ اندر کے ایک کمپیوٹرائزڈ بورڈ پر نگاہ پڑی جس پر بار بار عربی زبان میں لکھا ہوا آرہا تھا جس کا مفہوم تھا:
’’میرے ہم وطنو! سگریٹ اس زمانے کا ہولناک کینسر ہے، اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔‘‘
اور جونہی وہاں سے نکلا، تو دیکھا کہ وزارت داخلہ کے ارد گرد متعین کئی سیکورٹی گارڈ سگریٹ پی رہے تھے۔
جگہ جگہ اس قسم کے بورڈ اور جگہ جگہ ان بورڈوں پر لکھی گئی باتوں کے خلاف عمل سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی بیماری کس طرح جڑ پکڑ چکی ہے۔[1]
بات نکلی تھی غرفہ تجاریہ کے پیچھے والے بورڈ سے، الحمد للہ سعودی عرب کی خواتین نے
|