Maktaba Wahhabi

232 - 239
لیا، اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈرائیور مر چکا تھا۔ مسافر جلدی سے بوڑھی عورت کی طرف گئے، اس میں جان باقی تھی۔ اس کو پانی پلایا، اٹھا کر گاڑی میں لائے۔ ایک مسافر نے ڈرائیوگن سیٹ سنبھالی۔ قریبی ہسپتال لے جا کر اس عورت کو داخل کروا دیا گیا۔ پولیس آئی اور اس نے تحقیقات شروع کر دیں ۔ دوسرے دن بوڑھی عورت کو جب کچھ افاقہ ہوا تو پولیس نے اس سے حقیقت حال دریافت کی اور پھر مجرم کے کپڑوں سے اس کے دینار برآمد ہو گئے۔ بڑھیا نے اپنے بیٹے سے بے ہوشی کے عالم میں کہا کہ یہ مال لے کر اپنا عوض فوراً ادا کر دو .... پھر اس کی آنکھیں بند ہو گئیں اور دوسری مرتبہ ایک طویل غشی طاری ہو گئی .... لیکن اس کی وفات نہیں ہوئی .... اور ایک دن ایس بھی آیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو صحت عنایت کی، اسے مادی استحکام بخشا اور اس کے حالات بہت بہتر ہو گئے۔ قارئین کرام! یہ قصہ بیان کرنے والا کوئی عام آدمی نہیں ، جس نے سنی سنائی باتوں کو بغیر جانچ پڑتال کے لکھ دیا ہو، بلکہ ’’محمود شیت خطاب‘‘ ہیں ۔ وہ خوب بھی بغداد کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے خود جا کر اس بوڑھی عورت سے حقیقت حاصل دریافت کی ہے .... وہ اس بوڑھی خاتون کے نئے گھر گئے جس کو اس نے اس آفت کے بعد آباد کیا تھا اور پوچھا: اے خاتون! جب آپ وادی میں زمین پر ڈھیر ہو گئی تھیں اس وقت آپ کی زبان سے کیا دعا نکل رہی تھی؟ اس نے بتایا کہ میں یہ دعا پڑھتی رہی: یَا جَبَّارَ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ اَنْتَ اَعْلَمُ بِحَالِیْ فَہَیِّئْ لِیْ بِقُدْرَتِکَ الْقَادِرَۃِ اَسْبَابَ دَفْعٍ الْبَدَلِ النَّقْدِیِّ عَنْ وَّلَدِیْ، لِیَعُوْدَ اِلٰی اَہْلِہٖ وَ یُعِیْلَہُمْ .... یَا رَبِّ۔ ’’اے آسمان و زمین کے طاقتور بادشاہ! تو میری حالت کو زیادہ بہتر جانتا ہے، اس لیے تو اپنی قدرتِ کاملہ سے میرے بیٹے کی طرف سے بدل نقدی ادا کرنے کے اسباب مہیا فرما دے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر ان کے نان و
Flag Counter