نفقہ کی ذمہ داریاں سنبھال لے اور ان کی پرورش و پرداخت کر سکے .... اے میرے پروردگار! تو ہی میری پکار سن سکتا ہے۔‘‘
ماں کی ممتا دیکھیے .... ماں کی اس عظیم قربانی پر غور کیجیے .... اس نے اپنے جسم سے بہتے خون کی قطعاً کوئی پروا نہیں کی۔ اسے اس بات کی چنداں فکر نہیں ہوئی کہ اب تھوڑے ہی وقفہ میں اس کی زندگی کا چراغ گل ہونے والا ہے اور وہ اس دنیا سے کوچ کرنے والی ہے، بلکہ اگر اسے کسی بات کی فسکر دامن گیر تھی، اگر اسے کوئی غم ستائے جا رہا تھا تو وہ صرف یہ کہ اس کی اولاد کی پرورش کیسے ہو گی؟ ان کی زندگی کے لیے نان و نفقہ کا بندوبست کون کرے گا؟ اس کی دعا و مناجات کے بعد آسمانوں اور زمین کے پروردگار کی طرف سے کشادگی کا فیصلہ ہوتا ہے:
﴿اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓئَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْاَرْضِطئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ﴾ (النمل: ۶۲)
’’کون ہے جو بے کس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے، قبول کر کے سختی کو دُور کر دیتا ہے اور تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ تم لوگ بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔‘‘
٭٭٭
|