Maktaba Wahhabi

174 - 239
کر فلاں شخص کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مجھے امیر نے بھیجا ہے اور جو وہ دے اسے لے کر آؤ۔ احمد یتیم اپنے امیر کے حکم کی تعمیل میں تھال لے کر جلاد کی طرف روانہ ہوا۔ راستے میں اسے بعض نوکر ملے۔ ان کا آپس میں جھگڑا ہوا تھا۔ انہوں نے اس سے فیصلہ کرنے کی درخواست کی۔ اس نے کہا کہ میں امیر کے کام جا رہا ہوں ، واپسی پر فیصلہ کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا ابھی فیصلہ کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس کام کے لیے ہم کسی اور نوکر کو بھجوا دیتے ہیں ۔ جب وہ تھال لے کر آئے تو آپ اسے امیر کے پاس لے جائیں ۔ بات معقول تھی۔ انہوں نے ایک نوکر کو اشارہ کیا کہ وہ تھال لے کر فلاں شخص کے پاس جائے اور وہ جو چیز دے وہ واپس یہاں لے آئے۔ اتفاق دیکھیے کہ یہ وہی شخص تھا جو لونڈی کے ساتھ بدکاری کا مرتکب ہوا تھا، چنانچہ وہ تھال لے کر اس خادم خاص کے پاس چلا گیا۔ اس خادم خاص نے قتل کرنے کے لیے خاص جگہ کا انتخاب کیا ہوا تھا تاکہ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو۔ اس نے اس نوکر کو ساتھ لیا اور وہاں پہنچ گیا۔ اس نے اس کی گردن ماری اور سر تھال میں رکھ کر خوب ڈھانپا اور امیر کے پاس لے آیا۔ خادم خاص اس تھال کو لے کر حاضر ہوا۔ امیر نے تھال سے کپڑا ہٹایا تو وہاں احمد یتیم کے سر کے بجائے کسی اور نوکر کا سر تھا۔ وہ بڑا حیران ہوا۔ اس نے پوچھا: احمد یتیم کہاں ہے؟ بتایا گیا کہ وہ فلاں جگہ ہے۔ امیر نے احمد یتیم کو بلانے کا حکم دیا۔ جب احمد یتیم حاضر ہوا تو پوچھا: میں نے تمہیں ایک کام دے کر بھیجا تھا اور کہا تھا کہ تھال خود لے کر جاؤ، تم خود کیوں نہیں گئے؟ احمد یتیم جو تمام حالات سے بے خبر تھا۔ اس نے نوکروں کے درمیان جھگڑے اور پھر ان کے درمیان صلح کا ذکر کیا کہ میں وہاں مشغول تھا۔ اچانک امیر کو ایک خیال آیا اور اس نے اس خادم کے بارے میں پوچھا کہ کیا تم اسے اور اس کے گناہ کو جانتے ہو؟ احمد کہنے لگا: ہاں ، اس کے فلاں لونڈی کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے اور اس نے مجھے اللہ کا واسطہ دے کر چپ
Flag Counter