Maktaba Wahhabi

173 - 239
تمہاری ہر قسم کی خدمت سرانجام دینے کو تیار ہوں ۔ احمد نے کہا: معاذ اللہ! تم کس قسم کی حرکتیں کر رہی ہو۔ میں اپنے امیر کی خیانت کس طرح کر سکتا ہوں ۔ اس نے میرے ساتھ اتنا اچھا سلوک کیا ہے۔ مجھے فرش سے عرش تک لے گیا ہے۔ یہ کام ذلیل اور گندے لوگوں کا ہوتا ہے۔ اس نے لونڈی کو نصیحتیں کیں اور توبہ و استغفار کی تلقین کر کے وہاں سے رخصت ہوا اور اسے یقین دلایا کہ فکر نہ کرو، میں تمہاری پردہ پوشی کروں گا۔ ادھر اس لونڈی کو مسلسل فکر کھائے جا رہی تھی کہ کہیں احمد میرا پردہ چاک نہ کر دے۔ شام کے وقت حسب دستور جب امیر اندر آیا تو اس نے روتے ہوئے اپنے کپڑوں کو چاک کر لیا اور چہرے پر تھپڑ مارتے ہوئے امیر کے پاس پہنچ گئی۔ امیر اس وقت اکیلا تھا۔ اپنی خاص لونڈی کو روتے دیکھا تو کہنے لگا: تمہیں کس نے مارا ہے اور کیوں رو رہی ہو؟ لونڈی نے مکر و فریب کے ساتھ اداکاری کرتے ہوئے کہا: احمد یتیم نے میرے ساتھ دست درازی کی کوشش کی ہے۔ میں بمشکل اپنی جان بچا کر بھاگی ہوں ، ورنہ وہ تو زبردستی منہ کالا کرنا چاہتا تھا۔ امیر نے سنا تو غصے سے بے قابو ہو گیا۔ بولا: ایسے شخص کی سزا موت ہے، اسے فوراً قتل کر دینا چاہیے۔ رات ہو چکی تھی، لہٰذا اس نے اپنے ارادے کو صبح تک ملتوی کرنا مناسب سمجھا۔ ادھر احمد محل میں بے حد مقبول تھا۔ سب لوگ اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ یہ مصلحت کے خلاف تھا کہ اسے سرعام قتل کروایا جاتا۔ اس سے محل میں خواہ مخواہ چہ میگوئیاں ہوتیں ۔ امیر نے سوچا کہ اسے خفیہ طور پر قتل کروا دیا جائے۔ تاکہ لوگوں کو اس کے جرم کا پتا چلے نہ قتل کا۔خیر امیر نے خود ہی منصوبہ بندی کی۔ اس نے اپنے خاص آدمی کو بلوایا اور اس سے کہا: میں جس شخص کے ہاتھ ایک تھال بھجواؤں ، اس کو قتل کر کے اسی تھال میں اس کا سر رکھ کر اسے کپڑے میں لپیٹ دینا اور پھر میرے پاس لے آنا۔ خادم خاص نے حکم کی تعمیل میں سر ہلا دیا۔ چند دن گزرے، امیر نے احمد یتیم کو بلایا اور کہا: اسٹور میں جاؤ، رہاں سے تھال لے
Flag Counter