اُدھر جب محمد اسماعیل نے جاکر مرشد عالم کے ماں باپ اور رشتے داروں کو بتایا کہ میں نے مرشد عالم کی گاڑی کے ایکسیڈنٹ کے بعد اسے گاڑی میں جلتے ہوئے دیکھا ہے تو گھر خاندان میں رونا پیٹنا شروع ہو گیا۔ مگر مرشد عالم کی ماں کو اب تک یقین نہیں ہو رہا ہے کہ اس کا بیٹا ایکسیڈنٹ حادثے میں اس دنیا سے کوچ کر چکا ہے۔ جبکہ سعودی عرب سے سرکاری محکمے بھی مرشد عالم کی موت کے تصدیق نامے بھیج چکے ہیں اور سعودی عرب میں رہنے والے مرشد عالم کے رشتے دار بھی گھر اس واقعے کی تصدیق کی خبر دے چکے ہیں ۔ مرشد عالم کی ماں کی ضد ہے کہ لاش وہ خود دیکھنا چاہتی ہے جبکہ لاش کی بچی کھچی موٹی موٹی ہڈیاں ہی حائل کے سرد خانے میں اب تک پڑی ہیں جن کا وزن صرف تین کلو ہے۔ مرشد عالم کی لاش میں چہرہ وغیرہ بھی نہیں ہے کہ اس کی ماں بنگلہ دیش لاش کے پہنچنے پر اپنے لخت جگر کی شناخت کرسکے۔ بہرحال یہ ایک ماں کی ممتا اور اپنے بیٹے سے اس کی محبت ہے۔ ظاہر ہے مرشد عالم کی اس دردناک موت سے جس قدر اس کی ماں کو تکلیف پہنچی ہو گی اس کا ثانی اس دنیا میں کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرشد عالم مرحوم کی والدہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ مرشد عالم کو جنت الفردوس میں داخل کرے اور ہم سب کو ایسی ناگہانی موت سے محفوظ رکھے۔ آمین!
قارئین کرام! اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں اس دنیا کی اہمیت ایک پرِکاہ کے برابر بھی نہیں ہے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
( (لَو کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَاللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوضَۃٍ مَا سَقَی کَافِرًا مِنْھَا شَرْبَۃَ مَائٍ۔))
’’اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی قیمت مچھر کے پَر کے برابر بھی ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس دنیا سے کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی تک بھی نہیں پلاتا۔‘‘ [1]
پھر آدمی کا ہزاروں خواہشات رکھنا اور ننانوے کے چکر میں حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر
|