Maktaba Wahhabi

89 - 531
(۱)… پہلا سبب یہ تھا کہ عہد جاہلی ابھی قریب ہی گزرا تھا اور کفار مکہ کا تعمیر کردہ کعبہ کا گرایا جانا اور اس کی دوبارہ تعمیر کرنا ان پر شاق ہوسکتا تھا۔ (۲)… دوسرا سبب یہ تھا کہ کعبہ کی تعمیر نو کے لیے جو مصارف درکار تھے ان سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک خالی تھا۔ اسی لیے آپ نے ابراہیم علیہ السلام کے تعمیر کردہ کعبہ مشرفہ کے مطابق اس کی تعمیر نہیں فرمائی، البتہ اپنی اس خواہش کا اظہار ام المومنین سے ضرور کردیا اور ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر کردہ عمارت اور اس کے حدود اربعہ ام المومنین کو دکھا بھی دیے اور بہت سی دوسری تفصیلات سے بھی ان کو آگاہ کردیا۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنی خالہ اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کعبہ کی ’’بنائے نو‘‘ میں جو موانع تھے ان میں سے کوئی مانع باقی نہیں رہا ہے، پھر انھوں نے تین دن استخارہ کیا، ام المومنین کی رضا مندی حاصل کی اور اس وقت کے اجلۂ تابعین کے مشورے اور موجودگی میں قریش مکہ کے تعمیر کردہ کعبہ کو گرا کر ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر کردہ عمارت کی بنیادوں پر، ٹھیک اسی کے مطابق اس کی تعمیر نو کردی اور حطیم کو عمارت میں داخل کردیا۔ لیکن عبد الملک بن مروان نے محض ’’حجاج‘‘ کے کان بھرنے پر اور کسی سے مشورہ کیے بغیر عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے تعمیر کردہ کعبہ کو گرا کر دوبارہ اسی طرز پر اس کو بحال کردیا جس طرز پر قریش نے اس کی تعمیر کی تھی اور مصارف میں کمی کی وجہ سے ’’حطیم‘‘ کا حصہ خالی چھوڑ دیا تھا۔[1] دراصل عبد الملک بن مروان کے صخرہ پر گنبد تعمیر کرنے کا سبب اور محرک یہ تھا کہ اس کو ایک تاریخی حیثیت حاصل تھی؛ جس کی تفصیل یہ ہے کہ صخرہ بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ سے متصل ایک پہاڑی ٹیلا ہے، عربی میں ٹیلے کو صخرہ کہتے ہیں ۔ اسراء کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس براق پر سوار ہوکر بیت المقدس تشریف لے گئے تھے، اس کو آپ کے رفیق سفر جبریل علیہ السلام نے اسی ٹیلے میں سوراخ کرکے باندھا تھا، چنانچہ بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لما انتھینا إلی بیت المقدس، قال جبریل بأصبعہ، فخرمہ بہ الحجر وشد بہ البراق۔))[2] ’’جب ہم بیت المقدس پہنچے، جبریل نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا، اور اس سے پتھر میں سوراخ کرکے براق کو اس سے باندھ دیا۔‘‘ صحیح ابن حبان کے الفاظ ہیں :
Flag Counter