Maktaba Wahhabi

501 - 531
اسراء اور معراج کے یہ دونوں واقعات ایک ہی رات آگے پیچھے پیش آئے تھے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے ایک حصہ میں بحالت بیداری جسم و روح کے ساتھ مسجد الحرام سے بیت المقدس کی مسجد اقصی تک لے جایا گیا ، پھر اس کے بعد اسی رات میں عالم بالا کی انتہائی بلندیوں تک لے جایا گیا اور صبح ہونے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ واپس تشریف لے آئے۔مسجد حرام سے مسجد اقصی تک راتوں رات سفر کو اسراء سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے معنی ہیں ’’رات میں سفر کرانا‘‘ اور یہ سفر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے کرایا تھا اور بیت المقدس سے عالم بالا یعنی آسمانوں کا سفر معراج کہلاتا ہے یہ دونوں سفر خارق عادت تھے ایسے خارق عادت واقعات معجزات کہلائے جاتے ہیں ، لیکن ان کا صحیح نام ’’آیات‘‘ ہے ، قرآن و حدیث میں معجزات کی تعبیر نہیں آئی ہے ، ویسے بھی معجزات سے وہ مفہوم ادا نہیں ہوتا جو آیات سے ادا ہوتا ہے ، بلکہ معجزہ خارق عادت فعل کو تو ضرور کہتے ہیں جس کے کرنے اور اظہار پر عام افراد قادر نہ ہوں جیسے جادو اور کرتب بازی وغیرہ تو اس طرح کے اعمال معجزہ تو ہیں ، مگر آیات نہیں ہیں ۔ آیات جو آیت کی جمع ہے ، سے مراد اللہ عزوجل اور اس کی قدرتوں پر دلالت کرنے والی علامات اور نشانیاں ہیں ۔ مسند امام احمد اور بزار میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حسن سند سے ایک حدیث مروی ہے جس کے الفاظ ہیں : (( لَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ أُسْرِیَ بِی وَأَصْبَحْتُ بِمَکَّۃَ فَظِعْتُ بِأَمْرِی وَعَرَفْتُ أَنَّ النَّاسَ مُکَذِّبِیَّ فَقَعَدَ مُعْتَزِلًا حَزِینًا قَالَ فَمَرَّ عَدُوُّ اللّٰه أَبُو جَہْلٍ فَجَائَ حَتَّی جَلَسَ إِلَیْہِ فَقَالَ لَہُ کَالْمُسْتَہْزِیٔ ہَلْ کَانَ مِنْ شَیْئٍ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ مَا ہُوَ قَالَ إِنَّہُ أُسْرِیَ بِی اللَّیْلَۃَ قَالَ إِلَی أَیْنَ قَالَ إِلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ ثُمَّ أَصْبَحْتَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَمْ یُرِ أَنَّہُ یُکَذِّبُہُ مَخَافَۃَ أَنْ یَجْحَدَہُ الْحَدِیثَ إِذَا دَعَا قَوْمَہُ إِلَیْہِ قَالَ أَرَأَیْتَ إِنْ دَعَوْتُ قَوْمَکَ تُحَدِّثُہُمْ مَا حَدَّثْتَنِی فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَقَالَ ہَیَّا مَعْشَرَ بَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ قَالَ فَانْتَفَضَتْ إِلَیْہِ الْمَجَالِسُ وَجَائُ وا حَتَّی جَلَسُوا إِلَیْہِمَا قَالَ حَدِّثْ قَوْمَکَ بِمَا حَدَّثْتَنِی فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنِّی أُسْرِیَ بِی اللَّیْلَۃَ قَالُوا إِلَی أَیْنَ قُلْتُ إِلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ قَالُوا ثُمَّ أَصْبَحْتَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمِنْ بَیْنِ مُصَفِّقٍ وَمِنْ بَیْنِ وَاضِعٍ یَدَہُ عَلَی رَأْسِہِ مُتَعَجِّبًا قَالُوا وَہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَنْعَتَ لَنَا الْمَسْجِدَ وَفِی الْقَوْمِ مَنْ قَدْ سَافَرَ إِلَی ذَلِکَ الْبَلَدِ وَرَأَی الْمَسْجِدَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَہَبْتُ أَنْعَتُ فَمَا زِلْتُ أَنْعَتُ حَتَّی الْتَبَسَ عَلَیَّ بَعْضُ النَّعْتِ قَالَ فَجِیئَ بِالْمَسْجِدِ وَأَنَا أَنْظُرُ حَتَّی وُضِعَ دُونَ دَارِ عِقَالٍ أَوْ عُقَیْلٍ فَنَعَتُّہُ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَیْہِ قَالَ وَکَانَ مَعَ ہَذَا نَعْتٌ لَمْ أَحْفَظْہُ قَالَ
Flag Counter