Maktaba Wahhabi

444 - 531
روایت ہی کے ذریعہ کی گئی جس میں بیک وقت سیکڑوں نہیں ہزاروں نفوس قدسیہ شریک و سہیم تھے، لیکن ازراہ احتیاط دونوں کو قلم بند بھی کیا جاتا رہا، قرآن کی کتابت کا ذکر بار بار آ چکا ہے، رہی احادیث کی کتابت تو انفرادی شکل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پاک میں ہی بعض صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم حدیثیں لکھ لیا کرتے تھے، اور جب تابعین کا دور آیا تو اس میں مزید وسعت پیدا ہو گئی اور حفظ سینہ اور حفظ سفینہ دونوں کا سلسلہ ساتھ ساتھ جاری رہا اور تیسری صدی کے اختتام سے قبل ہی حدیث کی امہات الکتب مدون ہو چکی تھیں ۔ عمر بن عبد العزیز کے حکم سے شروع ہونے والی تدوین حدیث کے روح رواں محمد بن مسلم بن شہاب زہری کے شیوخ اور شاگردوں کی مثال دے کر میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ یہ مبارک سلسلہ صحابہ کرام سے امام بخاری تک اس طرح جڑا ہوا ہے کہ درمیان میں کہیں کوئی خلا نہیں ہے۔ امام زہری کا شمار تابعین کے تیسرے گروپ میں ہوتا ہے جو جوانوں کا گروپ کہلاتا ہے اس طرح ان کے شیوخ میں صحابہ کرام کی تعداد تو زیادہ نہیں ہے، البتہ ان اکابر تابعین کی تعداد بہت زیادہ ہے جن سے انہوں نے حدیث کا علم حاصل کیا، اور جو کثیر تعداد میں صحابہ کے فیض یافتہ تھے۔ جن صحابہ کرام سے زہری نے حدیثیں سنی ہیں ان میں عبد اللہ بن عمر، جابر بن عبد اللہ، انس بن مالک، سہل بن سعد اور سائب بن یزید رضی اللہ عنہم وغیرہ ہیں ۔ رہے بڑے تابعین تو ان میں سے جن سے امام زہری نے تحصیل علم کی ان میں سرفہرست سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص، عروہ بن زبیر، ابو سلمہ بن عبد الرحمن، خارجہ بن زید بن ثابت اور سالم بن عبد اللہ بن عمر ہیں ۔ مذکورہ بالا صحابہ اور تابعین میں ابن عمر، جابر بن عبد اللہ، انس بن مالک، عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہم نہ صرف یہ کہ حدیث کی کتابت کے قائل تھے، بلکہ احادیث ضبط تحریر میں لانے کی تلقین بھی کیا کرتے تھے اور بعض خود حدیثیں قلم بند کیا کرتے تھے[1] اور سنن دارمی کی ایک صحیح روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ احادیث قلم بند کرنے کی تاکید کیا کرتے تھے۔[2] امام زہری کے شاگردوں کی فہرست تو بہت طویل ہے، لیکن نقاد حدیث نے ان کے جن شاگردوں کو ثقاہت اور روایت حدیث میں صحت بیانی کے اعتبار سے سرفہرست رکھا ہے ان میں عمر بن عبد العزیز، مالک بن انس، سفیان بن عینیہ، لیث بن سعد، شعیب بن ابی حمزہ اور یونس بن یزید ایلی وغیرہ شامل ہیں اور یہ احادیث ضبط تحریر میں لایا کرتے تھے، جبکہ قوت حافظہ میں بھی یہ لوگ نہایت اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔
Flag Counter