Maktaba Wahhabi

410 - 531
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے لیے انگلیوں کا اثبات کیا ہے؟ ۳۔ یہودی عالم کے قول کے بعد ’’تصدیقا‘‘ کے بارے میں آپ کا یہ فرمانا کہ ’’یہ راوی کا اضافہ ہے‘‘ سو فیصد درست ہے۔ لیکن آپ کا یہ دعوی کہ ’’اس کا کوئی اعتبار نہیں ، کیونکہ یہ راوی کا قول ہے اور باطل ہے‘‘ نہ صرف یہ کہ باطل اور مردود ہے، بلکہ آپ کی اپنی جہالت پر دلالت کرتا ہے، اس لیے کہ یہ راوی عبد اللہ بن مسعود جیسے عظیم المرتبت صحابی کا قول ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج شناس ہونے کے علاوہ اس وقت آپ کے چہرۂ انور پر نظریں جمائے ہوئے اس کے اتار چڑھاؤ کو دیکھ رہے تھے اور وہ ابن بطال، خطابی اور آپ نیز تمام متکلمین اور معتزلہ اور جہمیہ سے زیادہ یہ جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حضور بات کرنے والوں کی کس بات کی تصدیق و توثیق فرما رہے ہیں اور کس بات کی تکذیب و تردید۔ ۴۔ یہودی عالم کے قول کی تکذیب کرتے ہوئے آپ کا یہ فرمانا کہ ’’اگر اللہ تعالیٰ ہاتھ، انگلیاں اور اعضاء رکھتا تو ہمیں میں سے کسی شخص کی مانند ہوتا اور اس کے لیے بھی اسی طرح احتیاج، حدوث، نقص اور عاجزی لازم ہوتی جس طرح ہمارے لیے لازم ہے… تو ایک مفسر قرآن کی حیثیت سے یہ قول آپ کی شہرت سے میل نہیں کھاتا، اس لیے کہ خود قرآن پاک میں مذکور صفات سے کہیں زیادہ اللہ تعالیٰ کی ایسی صفات بیان ہوئی ہیں جو بندوں کی بھی صفات ہیں مگر اس اشتراک لفظی سے کوئی بھی سلیم الفطرت یہ نہیں سمجھتا کہ نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح محتاج، حادث، ناقص اور عاجز ہے۔ آپ اور آپ کے ہم مشرب اللہ تعالیٰ کی کن کن صفات کا انکار اور کن کن کی تاویل کریں گے؟ کیا قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے لیے حیات، علم، قدرت، سمع، بصر، وجہ، عین اور ید وغیرہ ثابت نہیں ہیں ، پھر انہی صفات سے اس کے بندے بھی موصوف نہیں ہیں تو کیا اللہ اور بندوں کی ان اور ان جیسی دوسری صفات میں اشتراک لفظی سے یہ لازم آتا ہے کہ نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ ہمیں میں سے کسی فرد کے مانند، مماثل اور مشابہہ ہے؟ اور کیا اللہ تعالیٰ ہی نے اپنی کتاب عزیز میں پہلے یہ بیان نہیں فرما دیا ہے کہ اس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے، ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ ’’اس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘ (شوریٰ:۱۱)،پھر اس کے معاً بعد یہ نہیں فرما دیا کہ وہ سمع و بصر سے موصوف ہے: ﴿وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم﴾ کیا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا مطلب اس کے سوا کچھ اور ہو سکتا ہے کہ سمع و بصر اور دوسری صفات سے موصوف ہونے کے باوجود نہ تو وہ اپنی مخلوقات میں سے کسی چیز کے مانند ہے اور نہ کوئی چیز اس کے مانند ہے۔ جو اہل حق اللہ تعالیٰ کے ارشادات ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ ’’اس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘ (الشوری: ۱۱) ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہُ سَمِیًّا﴾ ’’ کیا تمہیں اس کا کوئی نظیر معلوم ہے؟ ‘‘ (مریم: ۶۵) اور ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّہُ کُفُوًا أَحَدٌ﴾ ’’ اور کوئی بھی اس کا ہمسر نہیں ہے۔‘‘ (الاخلاص: ۴) ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ ’’کیا تمہیں اس کا کوئی
Flag Counter