Maktaba Wahhabi

307 - 531
عیسیٰ علیہ السلام کو عطا کیے جانے والے ان معجزات کے ذکر کے موقع پر ایک اور نہایت اہم بات کی طرف توجہ مبذول کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ معجزہ خارق عادت، خلاف عادت اور طبعی قانون سے غیر ہم آہنگ چیز کو کہتے ہیں جس کے اظہار پر کسی نبی یا رسول کو ذاتی قدرت حاصل نہیں تھی، بلکہ وہ اس کا اظہار اللہ کی توفیق اور اس کے حکم سے اس وقت کرتا تھا جب اللہ تعالیٰ چاہتا تھا۔ دوسری بات یہ کہ معجزات انبیاء اور رسولوں کے لیے خاص تھے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے تھے، حقیقی تھے تمثیلی نہ تھے اور ان میں شیطان کو اثر انداز ہونے کی قدرت حاصل نہ تھی۔ تیسری بات یہ کہ سلسلۂ نبوت و رسالت پر مہر لگ جانے کے بعد معجرات کے ظہور کا امکان بھی قیامت تک کے لیے ختم ہوگیا ہے، البتہ اللہ کے صالح بندوں کے ہاتھوں کرامتوں کے ظہور کا امکان موجود ہے، لیکن کسی صالح انسان کے ہاتھوں ظاہر ہونے والی خارق عادت اور خلاف معمول چیز کے بارے میں کسی ذریعہ سے نہ یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ یہ کرامت منجانب اللہ ہے اور نہ دوسروں پر اس کا ماننا ہی فرض ہے، کیونکہ یہ شیطانی فریب اور دھوکا بھی ہو سکتا ہے۔ چوتھی چیز یہ کہ اللہ کے صالح اور نیک بندے صرف وہ ہیں جو کتاب و سنت کی تعلیمات پر بے چون وچرا عمل کرتے ہیں نہ کہ وہ جنہوں نے اپنے ذوق و پسند سے نئی نئی عبادتیں ، نئی نئی ریاضتیں ، نئے نئے عقائد اور نئے اذکار و ادراد گھڑ لیے ہیں اس تناظر میں صوفیا اللہ کے صالح اور نیک بندے نہیں ہیں ، اگرچہ ان کے شب و روزعبادتوں ، ریاضتوں اور ذکروفکر میں گزرتے ہیں ، لہٰذا ان صوفیوں کے ہاتھوں ظاہر ہونے والی کرامتیں ، اگر صحیح بھی ہیں اللہ کی طرف سے ان کی تکریم نہیں ہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ دین میں نئی نئی راہیں نکالنے والوں اپنے اور اپنے رسول کے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں اور قرآنی آیات اور احادیث کی من مانی تاویلیں کرنے والوں کی تکریم نہیں کرتا۔ اس جملہ معترضہ کے بعد عرض ہے کہ قرآن پاک میں یحییٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کی ایک مشترکہ خصوصیات اور بھی بیان ہوئی ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے لیے ان کی پیدائش، ان کی وفات اور روز قیامت دوبارہ اٹھائے جانے کے موقع پر ان کے لیے خاص سلامتی کی خبر دی ہے۔ (مریم: ۱۵، ۳۳) چونکہ ابوریہ نے صحیحین کی زیر بحث حدیث کو مسلمانوں میں عیسائیت کو پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے اور اس میں مذکورہ مریم اور عیسیٰ علیہما السلام کی خصوصیت کو دوسرے انبیاء اور رسولوں کی تنقیص بتایا ہے، اس لیے میں نے قرآن پاک میں بعض ان خصوصیتوں کے بیان پر اکتفا کیا ہے جو ان کے لیے خاص تھیں اوردوسرے انبیاء اور رسولوں کی خصوصیتیں نہیں بیان کی ہیں ۔ ابوریہ اس وقت وہاں ہے جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا، لیکن اس کے زہر آلود افکار اس کی کتاب کی شکل میں موجود ہیں اور ان کو پھیلانے والے بھی موجود ہیں شیخ غزالی بھی اس دنیا سے جا چکے ہیں ، لیکن حدیث رسول اور اس کے
Flag Counter