Maktaba Wahhabi

306 - 531
کیا قرآن یہ تصریح نہیں کرتا کہ غیر انبیاء اور رسولوں میں تنہا مریم علیہما السلام کی ذات ایسی گزری ہے جن کے پاس سید الملائکہ جبریل علیہ السلام تشریف لائے، اگرچہ انسانی شکل میں ، کیونکہ وہ ان کو ان کی اصل شکل میں نہیں دیکھ سکتی تھیں اور ان سے رو برو گفتگو کی اور ان کو عیسیٰ علیہ السلام کی بن باپ پیدائش کی خوشخبری دی؟ کیا پوری دنیا کی عورتوں میں صرف مریم علیہما السلام ہی ایسی عورت نہیں گزری ہیں جن کے بطن سے مرد وعورت کے فطری تعلق کے بغیر عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے؟ یہ تو قرآن میں بیان کردہ مریم کی بعض خصوصیتیں تھیں رہے ان کے لخت جگر عیسیٰ علیہ السلام تو کیا یہ ان کی انفرادی خصوصیت نہیں ہے کہ وہ’’بن باپ ‘‘ کے پیدا ہوئے پیدا ہونے کے کچھ دیر بعد قوم سے نہایت فصیح و بلیغ زبان میں خطاب کرتے ہوئے اپنی عبدیت اور نبوت کا اعلان کیا، اللہ تعالیٰ نے ان سے پہلے اور ان کے بعدآنے والے نبیوں اور رسولوں کو تو۴۰ برس کی عمر میں نبوت سے سرفرازفرمایا، لیکن یحییٰ او ر عیسیٰ علیہما السلام کو بچپنے ہی میں نبوت کے منصب پر فائز کردیا اور ان سب خصوصیتوں سے بڑھ کر یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام کو چند ایسے معجزات عطا کیے جن میں سے ایک معجزہ بھی کسی اور نبی یا رسول کو عطا نہیں کیا، اور ان کو عطا کیے جانے والے یہ معجزات کسی حدیث میں نہیں ، بلکہ قرآن پاک میں بیان کیے گئے ہیں سورۂ آل عمران میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَنِّیْ قَدْ جِئْتُکُمْ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ اَنِّیْٓ اَخْلُقُ لَکُمْ مِّنَ الطِّیْنِ کَہَیْئَۃِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْہِ فَیَکُوْنُ طَیْرً ا بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ اُبْرِیُٔ الْاَکْمَہَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ اُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَ فِیْ بُیُوْتِکُمْ﴾ (آل عمران:۹۴) ’’درحقیقت میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لایا ہوں ، میں حقیقت میں تمہارے لیے مٹی سے پرندے کی شکل کے مانند بناتا ہوں ، پھر اس میں پھونکتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتی ہے اور میں پیدائشی اندھے اور برص کے مریض کو اللہ کے حکم سے تندرست اور مردوں کو زندہ کردیتا ہوں اور تمہیں بتا دیتا ہوں جو تم اپنے گھروں میں کھاتے ہو اور جو ذخیرہ کرتے ہو ‘‘ یہاں جملہ معترضہ کے طور پر یہ عرض کردینا چاہتا ہوں کہ اس آیت مبارکہ میں عیسیٰ علیہ السلام کو عطا کیے جانے والے معجزات جس اسلوب میں بیان کیے گئے ہیں وہ سورۂ مائدہ کی آیت نمبر۱۱۰ میں جہاں مختلف اسلوب میں بیان کیے گئے ہیں وہیں سورۂ مائدہ میں آخری فقرہ: ’’اور تمہیں بتا دیتا ہوں جو تم اپنے گھروں میں کھاتے ہو اور جو ذخیرہ کرتے ہو‘‘ نہیں ہے، یہ اختلاف بیان معتزلہ، متکلمین اور عصر حاضر کے منکرین حدیث کے منہ پر ایک زور دار اور ذلت آمیز طمانچہ ہے جو کسی حدیث کے مختلف سندوں سے مروی ہونے کی صورت میں اس میں اختصار و تفصیل اور اسلوب بیان کا معمولی اختلاف پا کر محدثین اور راویان حدیث کے خلاف طوفان بدتمیزی کھڑا کردیتے ہیں ، اور ان کی قوت حافظہ، اور امانت و دیانت سب کو نشانہ بنالیتے ہیں ۔
Flag Counter