Maktaba Wahhabi

294 - 531
وہ اس باب کے تحت تیسری جو حدیث لائے ہیں اس سے ہر بچے کے فطرت پر پیدا کیے جانے کی وجہ سے اس کے جنتی ہونے کا اشارہ ملتا ہے، حدیث کے الفاظ ہیں : ((کل مولود یولد علی الفطرۃ، فابواہ یھودانہ، اوینصرانہ او یمجسانہ، کمثل البھیمۃ تنتج البھیمۃ، ھل تری فیھا جدعاء۔)) ’’ہر بچہ فطرت پرپیداہوتا ہے اور اس کے ماں باپ اس کو یہودی، یا نصرانی، یا مجوسی بنا دیتے ہیں جانور کی طرح جو جانور ہی پیدا کیا جاتا ہے، کیا تم اس میں کوئی کان کٹا یا ناک کٹا دیکھتے ہو۔‘‘(۱۳۸۵) اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرت یعنی توحید پر پیدا کیے جانے کی وجہ سے بلوغت سے پہلے وفات پانے والے ہر بچے کے جنتی ہونے یا جنت میں جانے کا اشارہ فرما دیا ہے، اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس حدیث سے وفات پاجانے والے ہر نابالغ بچے کے جنتی ہونے کا پہلو راحج ہے۔ امام بخاری وفات پا جانے والے نابالخ بچوں کے انجام کی تصریح کرنے والی حدیث کتاب التعبیرمیں لائے ہیں ، یہ دراصل ایک طویل حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک خواب بیان فرمایا ہے اس حدیث کے آخر میں آپ نے جنت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنے کا ذکر فرمایا ہے جن کے گرد وہ تمام نو مولود بچے تھے جن کی موت فطرت پر ہوئی ہے، مجلس میں موجود ایک صحابی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اور مشرکین کے بچے؟‘‘ اس کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور مشرکین کے بچے، یعنی آپ نے جنت میں ابراہیم علیہ السلام کے گردوپیش وفات پا جانے والے جن نومولود بچوں کو دیکھا تھا ان میں مشرکین کے بچے بھی شامل تھے۔ اس مسئلہ میں امام بخاری رحمہ اللہ کے مزاج شناس اور صحیح بخاری کے سب سے عظیم اور سب سے زیادہ مستند شارح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ان کے مسلک کی ترجمانی کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : ((باب ماقیل فی اولاد المشرکین)) یہ احساس دلاتا ہے کہ مشرکین کے نابالغ بچوں کے انجام کے مسئلہ میں بخاری پہلے تو’’توقف ‘‘ اور کوئی حکم نہ لگانے کے مسلک پر عمل پیرا تھے، پھر سورۂ روم کی تفسیر کرتے ہوئے اس قول کے مختار بہ ہونے پر اپنے یقین کا اظہار کردیا جو ان کے جنت میں جانے پر دلالت کرتا ہے…درحقیقت انہوں نے اس بات میں حدیثوں کو اس ترتیب سے نقل کیا ہے کہ جس سے ان کے پسندیدہ نقطۂ نظر اور مسلک کا اظہار ہوتا ہے، انہوں نے آغاز ایسی حدیث سے کیا ہے جو’’توقف ‘‘ اور عدم صراحت پر دلالت کرتی ہے، پھر وہ حدیث لائے ہیں جس سے ان کے جنت میں جانے کا پہلو راحج معلوم ہوتا ہے اور تیسری حدیث جس کو انہوں نے نقل کیا ہے(تعبیر رؤیا کی حدیث) وہ ان کے جنتی ہونے کی صراحت کرتی ہے اور اس مفہوم کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو ابو یعلی نے انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ’’میں نے اپنے رب سے ذریت انسانی کے ’’لاھین ‘‘ کے حق میں یہ سوال کیا کہ ان کو عذاب نہ
Flag Counter