Maktaba Wahhabi

293 - 531
مسلمانوں کے بچے جنت میں جائیں گے اس لیے آپ نے ام المومنین کو اپنی رائے سے کوئی حکم لگانے سے منع کرتے ہوئے صرف اللہ تعالیٰ کے قضائے سابق کو بیان کرنے پر اکتفا فرمایا۔ اس مسئلہ میں صحیح مسلم کی مذکورہ حدیث کے علاوہ ایسی صحیح احادیث نہیں ہیں جن میں اس مسئلہ سے متعلق کوئی دوٹوک حکم بیان کیا گیا ہو، اور امام بخاری بلوغت سے پہلے وفات پاجانے والے بچوں کے انجام سے متعلق جو حدیثیں لائے ہیں ، قطع نظر اس کے کہ ان کے ماں باپ مسلمان ہوں یا غیر مسلم ان میں بھی بصراحت ان بچوں کا انجام نہیں بیان ہوا، البتہ انہوں نے جن ابواب کے تحت یہ حدیثیں درج کی ہیں ان کے ایسے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مسلمانوں کے بچوں کے جنت میں جانے کا اشارہ ملتا ہے۔ مثال کے طور پر انہوں نے کتاب الجنائز میں ایک باب قائم کیا ہے جس کا عنوان ہے: ((فضل من مات لہ ولد فاحتسب)) اس شخص کی فضیلت جس کا کوئی بچہ مرجائے اوروہ صبر کرے ‘‘ اس باب کے تحت وہ جو چار حدیثیں لائے ہیں ان کے مطابق جس مرد یا عورت کے تین یا دو بچے بلوغت سے قبل وفات پاجائیں اور وہ اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید میں صبر سے کام لے تو اس کو جنت کی خوشخبری دی گئی ہے، مگر خود بچوں کا انجام بیان نہیں ہوا ہے الا یہ کہ’’فحوا ‘‘ سے یہ اشارہ ملتاہے کہ وہ بچے جنت میں جائیں گے۔ (حدیث نمبر: ۱۲۴۸، ۱۲۵۰،۱۲۵۱) پھر اسی کتاب الجنائز میں انہوں نے دو الگ الگ ابواب قائم کیے ہیں جن میں سے ایک کا عنوان ہے((ماقیل فی اولاد المسلمین)) مسلمانوں کی اولاد کے بارے میں کیا حکم بیان ہوا ہے، اور دوسرے با ب کاعنون ہے((ما قیل فی اولاد المشرکین)) مشرکین کی اولاد کا کیا حکم ہے۔ پہلے باب کے تحت وہ جو دو حدیثیں لائے ہیں ان میں سب سے پہلی حدیث میں آیا ہے کہ جس شخص کے تین بچے بلوغت سے پہلے وفات پاجائیں تو یہ چیز اس کے لیے جہنم سے حجاب اور اوٹ بن جائے گی یا وہ جنت میں داخل ہوگا اور ایسا اللہ تعالیٰ کے ان بچوں پر رحم کرنے کی وجہ سے ہوگا۔ (۱۲۸۱) اور دوسری حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقع پر فرمایاہے: جنت میں اس کے لیے دودھ پلانے والی عورت مقررہے۔(۱۳۸۲) دوسرے باب کے تحت وہ تین حدیثیں لائے ہیں ، جن میں سے پہلی دو حدیثیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے نابالغ بچوں کے انجام سے متعلق سوال کے جواب میں فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا تھا اس وقت اس کو اس بات کا مکمل علم تھا کہ وہ کون سے اعمال انجام دیں گے۔(۱۲۸۲، ۱۳۸۴) ان دونوں حدیثوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی اولاد کے حق میں اللہ تعالیٰ کے علم سابق یا ازلی کا حوالہ دینے پر اکتفا فرمایا ہے اور ان کے انجام کے بیان کرنے سے سکوت۔ توقف۔ فرمایاہے۔
Flag Counter