Maktaba Wahhabi

281 - 531
کہا: صادق ومصدوق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا، آپ نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن ٹھہرنے کے بعد اتنے ہی دن جمے ہوئے خون کی شکل میں رہتا ہے، پھر اتنی ہی مدت گوشت کی ایک بوٹی بن کر رہتا ہے، پھر اللہ ایک فرشتے کو چار چیزوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے: اس کا رزق، اس کی مدت عمر، وہ بدبخت ہوگا یا نیک بخت، اور اللہ کی قسم، تم میں سے ایک، یا ایک شخص اہل جہنم کے عمل جیسا عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف دو ہاتھ یا ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس کے حق میں لکھا ہوا نوشتہ تقدیر اس پر غالب آجاتا ہے اور وہ اہل جنت کے عمل جیسا عمل کرنے لگتا ہے اور جنت میں داخل ہو جاتا ہے، اور ایک آدمی اہل جنت کے عمل جیسا عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ یا دو ہاتھ کا فاصل رہ جاتا ہے اور اس کے حق میں لکھا ہوا نوشتہ تقدیر اس پر غالب آجاتا ہے اور وہ اہل جہنم کے عمل جیسا عمل کرنے لگتا ہے اور اس میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘ اس حدیث میں عمل کا ذکر نہیں آیا ہے، حدیث نمبر ۳۲۰۸، ۳۳۲، اور ۷۴۵۴ اور مسلم کی حدیث میں عمل، رزق، مدت عمر اور نیک بختی اور بد بختی کا ذکر ہے، نیک بختی اور بدبختی کو ایک ہی شمار کیا گیا ہے اس طرح چار چیزیں ہوئیں ۔ حدیث کی تشریح: یہ حدیث امام بخاری نے اپنے چار شیوخ سے سنی ہے: حسن بن ربیع (نمبر ۳۲۰۸) عمر بن حفص بن غیاث (نمبر ۳۳۳۲) ابو الولید ہشام بن عبدالملک (نمبر ۶۵۹۴) اور آدم بن ایاس (۷۴۵۴) ان میں سے حسن بن ربیع، عمر بن حفص اور آدم بن ایاس کی روایتوں میں کوئی لفظی اختلاف نہیں ہے، لیکن ابو الولید ہشام بن عبدالملک کی روایت میں انسان اور جنت یا جہنم کے درمیان فاصلہ کے لیے ایک ہاتھ یا دو ہاتھ کا ذکر آیا ہے یعنی راوی نے شک کا اظہار کیا ہے، جبکہ بقیہ تینوں روایتوں میں دونوں کے درمیان صرف ایک ہاتھ کے فاصلہ کا ذکر ہے، میں نے ان چاروں روایتوں میں سے شک والی روایت کا انتخاب یہ دکھانے کے لیے کیا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ اپنے شیوخ کے الفاظ نقل کرنے میں غیر معمولی احتیاط اور امانت داری سے کام لیتے تھے اور جہاں ان کو یہ یقین ہوتا تھا کہ ان کے شیخ کو صحیح الفاظ یاد نہیں رہے یا کسی لفظ کے بارے میں ان کو شک ہے وہان بھی ان کی روایت جوں کا توں نقل کرتے تھے اور نیچے حدیث نقل کر دینے کے بعد صحیح لفظ نقل کر دیتے تھے، چنانچہ ابو الولید ہشام بن عبدالملک کی پوری روایت بیان کر دینے کے بعد لکھ دیا ہے: قال آدم: إلا ذراع: یعنی آدم نے کہا: مگر ایک ہاتھ مطلب یہ ہے کہ ہشام کی راویت میں ’’باع‘‘ یا ’’زراعین‘‘ کا جو ذکر آیا ہے وہ صحیح نہیں ہے، بلکہ ’’زراع‘‘ ایک ہاتھ صحیح ہے، پھر کتا ب التوحید میں انہوں نے آدم بن ایاس کی پوری
Flag Counter