Maktaba Wahhabi

276 - 531
’’کہو، ہمیں صرف وہی چیز پہنچ سکتی ہے جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے وہی ہمارا کار ساز ہے اور اللہ ہی پر مومنین کو بھروسہ کرنا چاہیے۔‘‘ غزالی نے ان آیتوں کی مثالیں اپنے اس عقیدے کی تائید میں دی ہیں کہ انسان سے وابستہ اور نسبت رکھنے والے کچھ ایسے اعمال یا امور یا چیزیں ہیں جو تقدیر میں لکھ دی گئی ہیں اور جن میں اس کو کسی طرح کا اختیار حاصل نہیں ہے، جیسے اس کی زندگی، اور موت، عمر، اور رزق وغیرہ تو یہ کتاب الٰہی میں مرقوم بعض چیزیں ہیں ۔ رہے انسان کے افعال اور اعمال تو وہ ان میں مکمل طور پر آزاد وخود مختار ہے گویا دوسرے لفظوں میں قرآن پاک کی مذکورہ آیتوں کے مضمون میں ہمارے افعال اور اعمال داخل نہیں ہیں ۔ وہ فرقہ جبریہ پر تنقید کرتے ہوئے اہل سنت وجماعت کو بھی اسی فرقے میں شامل کر لیتے ہیں اور حدیث کو عقیدۂ جبر کو رواج دینے کا بنیادی سبب قرار دیتے ہیں ، ان کی باتوں میں اتنے تضادات ہیں کہ ان کی وجہ سے ان کی بعض صحیح باتیں بھی غیر واضح ہو گئی ہیں ، مثلاً قرآن پاک کی مذکورہ آیتیں پیش کرنے کے بعد تحریر فرماتے ہیں : ’’علم الٰہی میں وہ عالم اور ملکوت بھی داخل ہے جس کا نہایت ہی معمولی حصہ نوع بشری سے عبارت ہے، ہمیں اس عالم کی وسعتوں کا پتا نہیں ہے اور نہ ہمیں مریخ اور شعری اور دوسرے جہانوں کا علم ہے اور نہ ہم ان کا علم رکھنے کے ذمہ دار ہی ہیں ۔‘‘ ’’اسی طرح علم الٰہی میں یہ بات بھی داخل ہے کہ اس زمین کی پشت پر ہمارے اعمال کی دو قسمیں ہیں ؛ ایک قسم کے بارے میں ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں کہ اس کا آغاز کس طرح ہوا، اس کا رخ کس طرف ہے اور کس نقطہ پر پہنچ کر اس میں ٹھہراؤ آ جائے گا، اعمال کی یہ قسم اگر ہماری زندگی سے دور یا قریب سے متصادم بھی ہوتی ہے، پھر بھی ہم اس کے بارے میں جواب دہ نہیں ہیں اور نہ اس کے خیر وشر سے متعلق ہم سے باز پرس ہی ہوگی۔‘‘ ’’ہمارے گردو پیش تقدیر اور قضا وقدر کا جو جال بچھا ہوا ہے وہ ایسی بہت سی چیزوں کی تخلیق کرتا ہے جن میں سے ہم بعض کو سمجھتے ہیں اور بعض کو نہیں سمجھتے اور ان میں سے بعض چیزیں ایسے عملی سوالات کی شکل اختیار کر لیتی ہیں ، جن کا جواب ہمیں اپنے کردار سے دینا ہے؛ یعنی کیا ہم تنگ دستی اور تکلیف میں صبر کرتے ہیں اور نعمتوں اور خوشحالی کی صورت میں شکر بجا لاتے ہیں ۔‘‘ ’’درحقیقت انسان جانداروں کی ایسی صنف ہے جو اپنے وجود میں مضمر امکانات اور تو انائیوں اور اپنے گردو پیش کے حالات میں گھرا ہوا اور ان کے تابع ہے، اسی کے ساتھ وہ ان تو انائیوں اور حالات کے بارے میں کوئی رویہ اور طرز عمل اختیار کرنے میں آزاد و مختار بھی ہے۔‘‘
Flag Counter