Maktaba Wahhabi

175 - 531
ان کے فکر و خیال کی سطحیت پر بھی دلالت کرتا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ تینوں باتوں پر جھوٹ کا اطلاق ان کے ظاہری الفاظ کے اعتبار سے کیا گیا ہے، نہ کہ ان کے حقیقی مفہوم اور مقصود کے اعتبار سے، کیونکہ لغت میں ’’کذب‘‘ سے خلاف واقعہ بات ہی مراد لی جاتی ہے، لیکن اگر بظاہر خلاف واقعہ لفظ بول کر کوئی ایسا مفہوم مراد لیا جائے جس کی اس لفظ کے اندر گنجائش ہو تو شرعی اصطلاح یا عرف میں اس کو توریہ یا معراض کہتے ہیں جو جھوٹ نہیں ، جھوٹ نما ہے۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی ایک موقوف حدیث ہے: ((ان فی المعاریض لمندوحۃ عن الکذب)) ’’توریہ میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔‘‘[1] یہاں اس امر کی جانب اشارہ کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی حق بات کہے یا اس کا اقرار کرے، لیکن وہ اس کو دل سے حق نہ مانتا ہو تو وہ اپنے اس قول یا اقرار میں جھوٹا شمار ہو گا۔ قرآن پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کے بارے میں منافقین کی گواہی کا ذکر کرنے اور ان کی اس گواہی کی تائید کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان کو جھوٹا قرار دیا ہے، کیونکہ وہ دل سے آپ کو رسول نہیں مانتے تھے: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ اِِنَّکَ لَرَسُوْلُ اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِِنَّکَ لَرَسُوْلُہٗ وَاللّٰہُ یَشْہَدُ اِِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَکَاذِبُوْنَ﴾ (المنافقون:۱) ’’جب منافقین تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں ، اور اللہ جانتا ہے کہ تم یقینا اس کے رسول ہو اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین قطعی جھوٹے ہیں ۔‘‘ حدیث میں ابراہیم علیہ السلام کی جن باتوں پر جھوٹ کا اطلاق کیا گیا ہے وہ معراض یا توریہ کے قبیل سے تھیں ، جو تھیں تو امر واقعہ کے خلاف، مگر اُن سے وہ مفہوم مراد نہیں تھا جو ان کے ظاہری الفاظ سے متبادر ہورہا تھا، لیکن یہ مفہوم لینے کی ان میں گنجائش تھی۔ ۱۔ ابراہیم علیہ السلام نے ستاروں میں غور و تأمل کی نظر ڈالنے کے بعد کہا کہ میں بیمار ہوں مطلب یہ ہے کہ ان کی نظر طائرانہ اور سرسری نہ تھی، قرآن پاک کے الفاظ ہیں : ’’فنظر نظرۃ فی النجوم‘‘ اس نے تاروں میں ایک نظر ڈالی‘‘ قرآن و حدیث میں یہ نہیں بیان ہوا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے ایسا کب کیا، البتہ قرآن میں اس سے پہلے اپنے باپ اور قوم کی بت پرستی پر ان کی نکیر کرنے کا ذکر آیا ہے، اسی سورۂ الصافات میں ہے: ﴿اِِذْ جَائَ رَبَّہٗ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ ، اِِذْ قَالَ لِاَبِیہِ وَقَوْمِہِ مَاذَا تَعْبُدُوْنَ ، اَئِفْکًا آلِہَۃً دُوْنَ اللّٰہِ تُرِیْدُوْنَ ، فَمَا ظَنُّکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، فَنَظَرَ نَظْرَۃً فِی النُّجُوْمِ ، فَقَالَ اِِنِّی سَقِیْمٌ ،
Flag Counter