Maktaba Wahhabi

159 - 531
انہوں نے نعیم بن مجمر سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا اور انہوں نے وضو کیا اور فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: میری امت کے لوگ قیامت کے دن اس حالت میں بلائے جائیں گے کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے آثار سے روشن ہوں گے، سو تم میں سے جو کوئی اپنی روشنی اور چمک بڑھا سکتا ہے وہ بڑھا لے۔ ‘‘[1] یہ صحیح بخاری کی روایت ہے، اس میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے وضو کرنے کی خبر تو ہے، لیکن وضو کی تفصیلات نہیں بیان ہوئی ہیں ، پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے سننے کی تصریح کی ہے۔ امام مسلم اپنی صحیح میں یہ حدیث نعیم بن عبد اللہ مجمر سے دوسری دو سندوں سے لائے ہیں ، پہلی سند میں ان سے اس کی روایت کرنے والے عمارہ بن غزیہ انصاری ہیں جن کا شمار ثقہ راویوں میں ہوتا ہے اس حدیث کے مطابق ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے وضو کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سے بازؤں تک اور پاؤں کو ٹخنوں سے پنڈلیوں تک دھویا اور فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ قولی حدیث آپ سے منسوب کر کے بیان کی ہے جو صحیح بخاری میں آئی ہے۔ [2] صحیح مسلم کی دوسری حدیث وہی ہے جو صحیح بخاری میں آئی ہے، البتہ جہاں اس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کی روایت کرنے والے نعیم بن عبد اللہ مجمر نے ان کے وضو کے بارے میں اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اس طرح دھوئے کہ قریب تھا کہ مونڈھوں تک پہنچ جائیں ، پھر دونوں پاؤں اس طرح دھوئے کہ پنڈلیوں تک پہنچا دیا، پھر فرمایا: میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے… یہ حدیث نعیم بن مجمر سے سعید بن ابی ہلال ہی نے روایت کی ہے، لیکن ان کے نیچے کے راوی صحیح بخاری کی سند کے راویوں کے علاوہ ہیں ۔ سعید بن ابی ہلال حدیث کے متفق علیہ حافظ اور امام گزرے ہیں اور نعیم بن عبد اللہ مجمروہ خوش نصیب اور ثقہ تابعی ہیں جن کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ۲۰ سالہ طویل رفاقت حاصل رہی۔ مذکورہ بالا وضاحتوں کے بعد آئیے اصلاحی صاحب کے دعووں کا ایک ایک کر کے جائزہ لیتے ہیں : ۱۔ لوگ جب تک کہنیوں اور ٹخنوں سے کافی اوپر تک اعضاء کو نہ دھوئیں تو اطالہ نہیں ہو گا۔‘‘ صحیح مسلم کی حدیث سے کہنیوں اور ٹخنوں سے کافی اوپر تک دھونے کا ثبوت مل گیا، اس طرح یہ دعوی ساقط ہو گیا۔ ۲۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے وضو میں اطالہ ثابت نہیں ہے اور نہ وضو کی دوسری روایات میں کسی راوی نے یہ بات بیان کی ہے۔‘‘ یہ دعوی دو شقوں پر مشتمل ہے:
Flag Counter