Maktaba Wahhabi

145 - 531
مطابق مجرم صرف مشرک ہے، کیونکہ وہ اللہ کا باغی ہے۔ رہا آپ کا یہ فرمانا کہ: قرآن کی رو سے جب ایمان کا ہر چھوٹا بڑا ذرہ میزان میں تولے جانے کے بعد اللہ تعالیٰ مجرمین کے لیے جہنم میں ڈالنے کا فیصلہ کرے گا تو پھر ایک اتنا قیمتی ذرہ جو دوزخ سے نجات کا باعث بن سکتا تھا، اعمال نامہ میں سے کیسے برآمد ہوجائے گا اور وہ پہلے کس طرح نظر انداز ہوگیا‘‘؟ آپ کے اس سوال، بلکہ اعتراض کے جواب میں پہلے تو یہ عرض ہے کہ گنہگار مومن کو مجرم کہنے پر آپ کا یہ اصرار آپ کی قرآن فہمی کا مذاق اڑا رہا ہے اور ببانگ دہل یہ اعلان کر رہا ہے کہ آپ نے معتزلہ کے طریقے پر قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا ہے، اسی وجہ سے آپ کو قرآن و حدیث کی نصوص میں ایسی چیزیں نظر آرہی ہیں جن کا ان میں کوئی وجود نہیں ہے؛ حدیث میں جس گنہگار کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کرنے کی خبر دی گئی ہے وہ مجرم نہیں ہے، قرآن بھی ایسے گنہگار کو مجرم نہیں کہتا، قرآن کی نظر میں مجرم صرف مشرک ہے اور جرم یعنی شرک کے ساتھ ایمان مفقود اور معدوم ہوجاتا ہے ایسی صورت میں ایمان کے تولے جانے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، چاہے وہ ایمان بڑا ہو یا چھوٹا۔ رہا آپ کا یہ فرمانا کہ: ایمان کا وہ قیمتی ذرہ جو دوزخ سے نجات کا باعث بن سکتا تھا اعمال نامہ میں سے کیسے برآمد ہوجائے گا اور وہ پہلے کس طرح نظر انداز ہوگیا؟‘‘ اس اعتراض کے جواب میں عرض ہے کہ گنہگار مومن کے دل میں پایا جانے والا ایمان کا یہ چھوٹا ذرہ اللہ تعالیٰ کی میزان عدل میں تولے جانے سے نہیں رہ گیا تھا اور وہ اعمال نامہ میں نظر انداز بھی نہیں ہوا تھا، بلکہ ہوا یہ کہ وہ اپنے ایمان اور بے آمیز عقیدۂ توحید کے ساتھ گناہوں کا ایک انبار بھی لے گیا تھا اور اللہ تعالیٰ کے عدل ہی کا یہ تقاضا تھا کہ پہلے اس کو اس کے گناہوں کی سزا دی جائے، لہٰذا وہ اپنے گناہوں کی پاداش میں پہلے جہنم میں ڈال دیا گیا اور جب تک اللہ نے چاہا اس میں رہا، لیکن چونکہ وہ ’’مومن موحد‘‘ تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کو یہ حکم دیا کہ اس کو دوزخ سے نکال کر جنت میں ڈال دو۔ آپ بار بار جو یہ فرماتے ہیں کہ یہ بات قرآن میں نہیں ہے یا یہ عقیدہ قرآن میں نہیں ہے‘‘ ایسا آپ کسی حدیث کے مضمون پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں ، تو اس کے جواب میں پہلے تو یہ عرض ہے کہ حدیث میں جتنے احکام بیان کیے گئے ہیں اور جن عقائد کا اس میں ذکر آیا ہے وہ سب قرآن میں موجود ہیں اور وہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ ہی نے یہ فرمادیا ہے کہ: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ (الحشر:۷) ’’اور رسول جو کچھ تمھیں دے اسے لے لو اور جس چیز سے تمھیں روکے اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
Flag Counter