Maktaba Wahhabi

108 - 531
(۲) زہری پر شیعیت کے فروغ کا دوسرا الزام: اصلاحی صاحب نے امام زہری پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انھوں نے ایسی روایتیں بھی بیان کی ہیں جو خلیفہ دوم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے کردار سے مطابقت نہیں رکھتیں ، اس طرح ان کی کردار کشی ہوتی ہے اور ان کے پردے میں شیعیت کو فروغ دینے کا جذبہ کار فرما تھا۔ انھوں نے امام زہری پر اتنے سنگین الزام کی بنیاد جس صحیح حدیث کو بنایا ہے وہ صحیحین میں منقول ہے اس طرح انھوں نے زہری کو مطعون اور ناقابل اعتبار قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس اعتبار اور ساکھ کو متزلزل کرنے کی سعی مذموم بھی کی ہے جو علمائے امت کے دلوں میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیثوں کو حاصل ہے۔ پہلے میں اس حدیث کا متن اور ترجمہ نقل کردیتا ہوں ، پھر اس پر اصلاحی صاحب کے اعتراض کو بیان کرکے اس کا جواب دوں گا۔ امام بخاری یہ حدیث اپنی صحیح کے متعدد مقامات پر لائے ہیں ؛ (۱) کتاب الوضوء، باب خروج النساء الی البراز‘‘ (۲) کتاب التفسیر، باب: لا تدخلوا بیوت النبی الآیۃ۔ (۳)کتاب النکاح، باب خروج النساء لحوائجھن، (۴) کتاب الاستئذان، باب آیۃ الحجاب۔ پہلی حدیث کی سند، متن اور ترجمہ درج ذیل ہے: امام بخاری فرماتے ہیں : ((حدثنا یحییٰ بن بکیر، قال: حدثنا اللیث، قال: حدثنی عقیل، عن ابن شہاب، عن عروہ، عن عائشۃ: أن ازواج النبی صلي اللّٰه عليه وسلم کن یخرجن باللیل إذا تبرزن الی المناصع، وہو صعید افیح، فکان عمر یقول للنبی صلي اللّٰه عليه وسلم : احجب نسائک، فلم یکن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یفعل، فخرجت سودۃ بنت زمعۃ زوج النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ، لیلۃ من اللیالی عشائً ا، وکانت امرأۃ طویلۃ، فناداھا، عمر: ألا قد عرفناک یا سودۃ حرصًا علی أن ینزل الحجاب، فأنزل اللّٰه آیۃ الحجاب۔))[1] ’’ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا: ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا: مجھ سے عقیل نے، ابن شہاب سے، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رات میں قضائے حاجت کی غرض سے ’’مناصع‘‘ جایا کرتی تھیں جو کشادہ میدان ہے اور عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلسل یہ عرض کرتے رہتے تھے کہ اپنی بیویوں پر پردہ عائد کردیجیے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ایسا نہیں کر
Flag Counter