Maktaba Wahhabi

22 - 358
اس آیت کریمہ میں اللہ نے محرمات کو چار مراتب میں تقسیم فرمایا ہے اور ان میں سے سب سے پہلے کم درجہ کی محرمات کو ذکر فرمایا ہے اور وہ ہیں ظاہر و پوشیدہ بے حیائی کی باتیں، اور ان کے بعد انہیں ذکر کیا ہے جن کی حرمت ان سے شدید ہے، اور وہ ہیں گناہ اور ناحق زیادتی کرنا اور پھر اسے ذکر کیا ہے جس کی حرمت ان سے بھی شدید ہے، اور وہ ہے اللہ کی ذات گرامی کے ساتھ شرک کرنا اور آخر میں اسے ذکر کیا ہے جس کی حرمت ان سب سے شدید تھی اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم کے بغیر بات کہنا خواہ وہ یہ بات اللہ تعالیٰ کے اسماء، صفات اور افعال کے بارے میں کہی جائے یا اس کے دین و شریعت کے بارے میں، اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـٰذَا حَلَالٌ وَهَـٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ) ”اور یونہی جھوٹ جو تمھاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں ان کا بھلا نہیں ہوگا(جھوٹ کا)فائدہ تو تھوڑا سا ہے، مگر(اس کے بدلے)ان کو عذاب الیم ہوگا۔“[1] اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال واحکام کے بارے میں علم کے بغیربات کرنا حرام ہے۔ مفتی چونکہ اللہ تعالیٰ یا اس کے دین کے بارے میں بات بتاتا ہے لہٰذااگر اس کی بات شریعت کے مطابق نہ ہو توگویا اس نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم کے بغیر بات کی ہے۔ ہاں البتہ اگر اس نے اجتہاد سے کام لیا ہو اور حق بات معلوم کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا ہو اور اس کے باوجود اس سے غلطی ہو گئی ہو تو پھر اس وعید کا مصداق نہیں ہوگا، اس کی خطا معاف ہوگی بلکہ اجتہاد کرنے کی وجہ سے اسے اجرو ثواب بھی ملے گا لیکن اسے یہ احتیاط ضرور کرنی چاہیے کہ جوبات وہ اپنے اجتہاد کی بنیاد پر کہہ رہا ہو اس کے بارے میں اسے کتاب و سنت سے کوئی نص نہ ملی ہو تو اس کے بارے میں اس طرح کے الفاظ استعمال نہ کرے کہ : 1۔ اللہ تعالیٰ نے یہ حلال قراردیا ہے: 2۔ اللہ تعالیٰ نے یہ حرام قراردیا ہے:
Flag Counter