Maktaba Wahhabi

204 - 358
میرا خاوند قطعا میری پروا نہیں کرتا سوال 1: میرا خاوند۔۔ اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے۔۔ اگرچہ خشیت الٰہی کا حامل اور اخلاق فاضلہ سے متصف ہے۔ مگر میری قطعا کوئی پروا نہیں کرتا، ہمیشہ ہی ترش روئی اور سنگدلی کا مظاہرہ کرتا رہتا ہے۔ وہ اس کا ذمہ دار مجھے ہی ٹھہراتا ہے، لیکن اللہ جانتا ہے کہ بحمداللہ میں اس کے جملہ حقوق کی ادائیگی کرتی ہوں۔ ہمیشہ اس کی راحت و اطمینان کا سامان فراہم کرتی ہوں، اور اس کے لیے ہر ناگوار عمل سے پرہیز کرتی ہوں، اس کے باوجود جو سلوک وہ مجھ سے روا رکھتا ہے اس پر صبر کرتے ہوئے سب کچھ برداشت کرتی ہوں۔ میں جب بھی کسی چیز کے متعلق دریافت کرتی ہوں یا کسی مسئلے کے بارے میں بات کرتی ہوں تو غضب ناک ہو کر بھڑک اٹھتا ہے، اس کے برعکس وہ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ خندہ رو اور ہشاش بشاش رہتا ہے، میں نے ہمیشہ ہی اس کی طرف سے بد معاملگی اور ڈانٹ ڈپٹ کا سامنا کیا ہے۔ اس کا یہ رویہ کبھی کبھی تو اتنا تکلیف دہ اور المناک ہوتا ہے کہ میں یہ سوچنے لگتی ہوں: کیوں نہ اس گھر بار کو خیرباد کہہ دیا جائے۔ الحمدللہ! میں مڈل حصے تک پڑھی لکھی خاتون ہوں، اور اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فرائض کی ادائیگی میں کوشاں رہتی ہوں۔ فضیلۃ الشیخ اگر میں گھر چھوڑ دوں، تن تنہا اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کروں اور زندگی کے دکھ سکھ برداشت کروں تو کیا میں گناہ گار ہوں گی؟ یا اسی جگہ اسی حالت میں اس کے پاس رہوں اور سب کچھ پس پشت ڈال کر زندگی کے باقی ایام پورے کروں؟ جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں بیوی دونوں پر حسن معاشرت، اخلاق فاضلہ اور خندہ روئی کا تبادلہ واجب ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ﴾(النساء 4؍19) ’’ بیویوں کے ساتھ حسن معاشرت اپناؤ۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا:
Flag Counter