Maktaba Wahhabi

112 - 358
وغیرہ کے سہارے کھڑی ہو سکتی ہو تو پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا چاہیے۔ چونکہ عورت قیام پر قادر نہ تھی، لہذا اس کی گذشتہ مدت کی نمازیں درست ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: (صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ)(رواہ البخاری فی کتاب تقصیر الصلاۃ) ’’ کھڑے ہو کر نماز پڑھ، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پڑھ لے۔‘‘ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… بوجہ نیند نماز دیر سے پڑھنا سوال 22: میں نوجوان لڑکی ہوں، اکثر اوقات نیند کی وجہ سے میری مغرب کی نماز فوت ہو جاتی ہے۔ میں اس کی قضاء دوسرے دن صبح کے وقت یا اس کے بعد دیتی ہوں۔ اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: شرعی حکم یہ ہے کہ نماز میں اس قدر سستی کرنا کہ اس کا وقت ہی نکل جائے کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے۔ اگر انسان سو رہا ہو تو اس کے لیے کسی ایسے شخص کی ڈیوٹی لگانا ضروری ہے جو اسے نماز کے لیے جگائے، یہ ضروری ہے۔ مغرب یا عشاء کی نماز کو صبح تک لیٹ کرنا درست نہیں ہے۔ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا واجب ہے۔ اس نوجوان لڑکی کے لیے ضروری ہے کہ وہ گھر والوں میں سے کسی کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ اسے نماز کے لیے جگا دے۔ بالفرض اگر کوئی شدید عارضہ لاحق ہو یا اس پر نیند کا غلبہ شدید ہو اور ڈر ہو کہ وہ صبح تک بیدار نہیں ہو سکے گی تو اس صورت میں اگر وہ مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع کر لے تو کوئی حرج نہیں، مگر ایسا کرنا صرف خاص عوارض کی بناء پر جائز ہو گا۔ مثلا یہ کہ وہ کئی راتیں جاگتی رہی ہو، یا اسے کوئی شدید بیماری لاحق ہو۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین…
Flag Counter