Maktaba Wahhabi

135 - 358
وَقَالَتْ: هُمَا لِلّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ)(سنن ابی داؤد و سنن نسائی باسناد حسن) ’’ کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے ان کے بدلے آگ کے دو کنگن پہنائے؟ اس عورت نے وہ دونوں کنگن پھینک دئیے اور بولی کہ یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں۔‘‘ نیز ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت کہ وہ سونے کی پازیب پہنا کرتی تھی، اس نے دریافت کیا: یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کیا یہ کنز(خزانہ)ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدِّيَ زَكَاتَهُ فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ)(رواہ ابوداؤد و مالک والدارقطنی و صححہ الحاکم) ’’ اگر یہ نصاب کو پہنچ جائے اور ان کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے تو کنز نہیں ہے۔‘‘ آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ زیورات پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ رہی یہ بات کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے: (لَيْسَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةٌ) ’’ زیورات میں زکوٰۃ نہیں۔‘‘ تو یہ ضعیف ہے اس کا اصل اور صحیح احادیث سے معارضہ نہیں کیا جا سکتا۔ وباللّٰه التوفيق …شیخ ابن اب باز… ہیرے جواہرات کے جڑاؤ والے زیورات پر زکوٰۃ سوال 2: ایسے زیورات کی زکوٰۃ کس طرح ادا ہو گی جو خالص سونے کے نہیں بلکہ کئی طرح کے ہیرے، جواہرات اور نگینوں سے مرصع ہوں؟ کیا سونے کے ساتھ ان ہیرے جواہرات کا وزن بھی شمار ہو گا؟ کیونکہ انہیں اس سے الگ کرنا مشکل ہے۔ جواب: سونا ہی وہ(اصل)چیز ہے کہ جس پر زکوٰۃ ہے اگرچہ وہ پہننے، کے لیے ہی ہو۔ ہیرے، جواہرات، موتیوں اور نگینوں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اگر زیورات سونے اور ہیرے جواہرات کے جڑاؤ والے ہوں تو عورت، اس کے خاوند یا اس کے دیگر سرپرستوں کو چاہیے کہ وہ انتہائی احتیاط سے سونے کا اندازہ کریں یا تجربہ کار لوگوں سے ان کی رائے معلوم کریں، اس بارے میں ظن غالب معتبر ہو گا۔ ظن غالب کی رو سے اگر زیور نصاب زکوٰۃ کو پہنچ جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہو گی۔ سونے کا نصاب بیس مثقال ہے، سعودی اور یورپی کرنسی میں اس کی تعداد ساڑھے گیارہ گنی ہے۔
Flag Counter