Maktaba Wahhabi

142 - 358
رہ جانے والے روزوں کا حکم سوال 1: میں ایام ماہواری کی وجہ سے رمضان المبارک کے فوت ہونے والے روزوں کی قضاء نہیں دیتی رہی، اب ان کا شمار بھی مشکل ہے، اس بارے میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: میری اسلامی بہن! تحری(دو چیزوں میں اولیٰ کی تلاش)کیجئے اور غالب ظن کے مطابق روزے رکھ لیجئے، اللہ تعالیٰ سے مدد اور توفیق کی طالب رہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا)(البقرۃ 2؍286) ’’ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ لہذا کوشش اور تحری سے کام لیجئے اور احتیاط سے کام لیتے ہوئے غالب ظن کے مطابق روزے رکھیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کریں۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… قضاء بھی لازم ہے اور کفارہ بھی سوال 2: سن بلوغت کو پہنچنے کی معروف علامتوں کے اعتبار سے میں دس سال کی عمر تک بالغ ہو گئی، بلوغت کے پہلے سال ہی میں نے رمضان المبارک کو پا لیا۔ کسی عذر کے بغیر محض اس بناء پر کہ مجھے وجوب رمضان کا علم نہیں تھا، میں نے اس سال روزے نہ رکھے۔ کیا مجھ پر ان دنوں کے روزے رکھنا واجب ہیں؟ اور کیا قضاء کے ساتھ ساتھ کفارہ ادا کرنا بھی واجب ہو گا؟ جواب: جس مہینے کے آپ نے روزے نہیں رکھے توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ اس ماہ کے روزوں کی قضاء بھی آپ پر واجب ہے۔ علاوہ ازیں اگر آپ طاقت رکھتی ہوں تو کفارے کے طور پر ایک دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔ جس کی مقدار آپ کے علاقے کی عام خوراک مثلا کھجور اور چاول وغیرہ سے نصف صاع ہے۔ اگر آپ فقر کی وجہ سے کفارہ ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتیں تو روزے رکھنا ہی کافی ہے۔ …شیخ ابن اب باز…
Flag Counter